روسیوں نے اتوار کے روز ملک بھر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالے، جِس میں باور کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ کے ایوان ِ زیریں یعنی ’ڈوما‘ میں وِلادی میر پیوتن کی حکمراں پارٹی کا زور ٹوٹ جائے گا۔
ووٹنگ کے اوقات کے ختم ہونے پر اتوار کو جاری ہونے والے ابتدائی اندازوں سے پتا چلتاہےکہ مسٹر پیوتن کی یونائٹڈ رشیا پارٹی کو تقریباً 48فی صد ووٹ پڑے ہیں، جب کہ کمیونسٹ پارٹی دوسرے نمبر پررہی، جسے اندازٍ ً 19فی صد ووٹ حاصل ہوئے۔
چار برس قبل ہونے والے انتخابات میں یونائٹڈ رشیا پارٹی کو 64فی صد سے زائد ووٹ پڑے تھے۔ تاہم، روسی تجزیہ کاروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران کہا تھا کہ پارٹی کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آسکتی ہے، جِس کا باعث ووٹروں کی طرف سےروس کے امیر اور غریب طبقوں کے درمیان آمدن کا بڑھتا ہوا فرق اور سرکاری عہدیداروں کے بارے میں بدعنوانی کے الزامات ہیں۔
ماسکو کے انگریزی زبان کے آر ٹی ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ اتوار کی پولنگ کے دوران دارالحکومت میں 100سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ اِن خبروں میں بتایا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے زیادہ تر افراد کو غیر قانونی ریلیاں نکالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
اِس سے قبل آج ہی کے روزووٹنگ کا آزادانہ جائزہ لینے والی ایک روسی تنظیم، ’گولوس‘ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ روسی پولیس نےملک بھر میں تنظیم کے مبصرین کو کام کرنے سے باز رکھنے کے لیےمختلف ہتھکنڈے استعمال کیے۔
گولوس اور’ایکو آف ماسکو‘ نامی روسی مخالفین کےمقبول ریڈیو اسٹیشن نے یہ بھی بتایا کہ اُن کی ویب سائٹس کو ناکارہ بنانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے، جن کے باعث ویب سائٹس نے کام کرنا چھوڑ دیا اور لوگ اُن سے استفادہ نہ کرسکے۔ اپوزیشن کے متعدد نیوز سائٹس بھی کام نہیں کر رہے تھے۔