روس کی ایک عدالت نےامریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر یوکرین کے تنازعے کے بار ے میں مبینہ طور پر غلط معلومات ہٹانے میں ناکامی کی پاداش میں جمعرات کو تین ملین روبل یا 32 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کر دیا ہے ۔
ایک مجسٹریٹ عدالت کے اس فیصلے سے قبل ایسے ہی اقدامات اگست کے شروع میں ایپل اور وکی پیڈیا کے میزبان ادارے وکی میڈیا فاؤنڈیشن کے خلاف بھی اٹھائے گئے تھے ۔
عدالت کو معلوم ہوا کہ یو ٹیوب ویڈیو سروس ، جو گوگل کی ملکیت ہے ، تنازعے کے بارے میں غلط معلومات کی ویڈیوز نہ ہٹانے کی قصوروار ہے ۔ روس اس تنازعے کو ایک خصوصی فوجی کارروائی قرار دیتا ہے ۔
روسی نیوز رپورٹس کے مطابق گوگل کو ایسی ویڈیوز نہ ہٹانے کا بھی قصوروار پایا گیا جن میں نو عمر بچوں کے لیے ممنوع ویب سائٹس میں داخلے کے طریقے بتائے گئے ہیں ۔ نیوز ایجنسیوں نے ان سائٹس کے بارے میں کچھ تفصیلات نہیں فراہم کیں ۔
روس میں کوئی بھی مجسٹریٹ عدالت روائتی طور پر ضابطوں کی خلاف ورزیوں اور کم تر سطح کے فوجداری مقدمات سے نمٹتی ہے۔
گوگل نے اس بارے میں کسی تبصرے سے انکار کر دیا ۔ تاہم ماسکو کے پاس جرمانہ وصول کرنے کا کوئی ٹھوس طریقہ دستیاب نہیں ہے ۔
SEE ALSO: یوکرین کے ہزاروں شہریوں سے روسی جیلوں میں انسانیت سوز سلوکٹیکنالوجی کی امریکی کمپنی گوگل کا گزشتہ سال تنازعہ شروع ہونے کے بعد روس میں بزنس موثر طور پر ختم ہو گیا تھا۔
کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے روس میں اس کے بعد دیوالیے پن کی درخواست دائر کر دی تھی جب حکام نے اس کا اکاؤنٹ چھین لیا اور وہ اسٹاف اور سپلائرز کو ادائیگی کے قابل نہ رہی ۔
فروری 2022 میں جب سے روس نے یوکرین میں فوجی بھیجے ہیں اس نے فوجی مہم پر کسی بھی تنقید یا سوال اٹھانے پر متعدد تعزیرات کا نفاذ کر دیا ہے ۔
کچھ نقادوں کو سخت سزائیں مل چکی ہیں ۔ حزب اختلاف کی شخصیت ولادیمر کارا مرزا کو اس سال یوکرین میں روسی کارروائیوں کے خلاف تقاریر کو غداری پر مبنی قرار دے کر 25 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )