روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو کہا کہ روس نے ایک تجرباتی جوہری کروز میزائل کا کامیابی سے تجربہ کرلیا ہے ۔ پوٹن نے یہ انتباہ بھی کیا کہ ان کے ملک کی پارلیمنٹ جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے کی اپنی توثیق کو منسوخ کر سکتی ہے۔
خارجہ پالیسی کے ماہرین کے ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے اعلان کیا کہ روس نے "بیورفنسک کروز میزائل" اور بھاری بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل، سرمت کی تیاری کو موثر طریقے سے مکمل کر لیا ہے اور وہ اس کی پروڈکشن پر کام شروع کرے گا۔
انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ، ہم نے جوہری توانائی کے گلوبل رینج کے کروز میزائل، بیورفنسک کا آخری کامیاب تجربہ کر لیا ہے ۔ ان کا بیان بیورفنسک کے کامیاب تجربے کا پہلا اعلان تھا۔
بیورفنسک کے بارے میں بہت کم جانا جاتا ہے۔بیورفنسک کا مطلب ہے" اسٹارم پیٹر ل۔ " جس کا ذکر پوٹن نے سب سے پہلے 2018 میں کیا تھا ۔پیٹرل سمندر پر سخت حالات میں لمبے فاصلوں کی پرواز کرنےوالا ایک پرندہ ہے ۔
نیٹو نے اس کا کوڈ نام اسکائی فال رکھا تھا اور بہت سے مغربی ماہرین اس کے بارے میں بہت شکوک و شبہات رکھتے تھے جن کا کہنا تھا کہ ایک جوہری انجن انتہائی ناقابل بھروسہ ہو سکتا ہے۔
SEE ALSO: جاپان: ایٹمی حملوں کی78ویں برسی ، کیا اب بھی جوہری خطرہ موجود ہے؟اس میزائل کے بارے میں خیال کیا گیا ہے کہ یہ ایک جوہری بم یا ایک روائتی بم لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دوسرے میزائلوں کی نسبت زیادہ دیر تک فضامیں رہ سکتا ہے اور جوہری طاقت کی بدولت زیادہ فاصلے تک مار کر سکتا ہے۔
امریکہ اور سوویت یونین نےسرد جنگ کے دوران جوہری توانائی کے راکٹ انجن پر کام شروع کیا تھا لیکن انہوں نے ان پراجیکٹس کو انتہائی خطرناک خیال کرتے ہوئےآخر کار انہیں روک دیا ۔
بیورفنسک اگست 2019 میں مبینہ طور پر بحیرہ ابیض میں ایک روسی نیوی رینج پر تجربات کے دوران ایک دھماکے کا شکار ہو گیا تھا جس میں پانچ جوہری انجینئر اور عملے کے دو ارکان ہلاک ہو گئےتھے ۔ دھماکے کے نتیجے میں تابکاری کےمختصر اثرات ظاہر ہوئے جس نے قریبی شہر میں خدشات کو ہوا دی ۔
روسی عہدے داروں نے اس تجربے میں استعمال ہونے والے ہتھیار کی کبھی نشاندہی نہیں کی لیکن امریکہ نے کہا کہ وہ بیورفنسک تھا۔
SEE ALSO: کم۔پوٹن ملاقات: روس کو ہتھیاروں کی منتقلی کے خلاف امریکہ اور جنوبی کوریا کا انتباہ
پوٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکہ نے 1996 کے جوہری توانائی کے تجربے پر جامع پابندی کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں لیکن اس کی توثیق نہیں کی ہے ۔ جب کہ روس نے اس پردستخط بھی کیے ہیں اور توثیق بھی۔
انہوں نےزور دے کر کہا کہ روس بھی وہی موقف اپنا سکتا ہے جو واشنگٹن نے اپنایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی طور پر ، ہم اس توثیق کو منسوخ کر سکتے ہیں۔
ماسکو نے سوویت یونین ٹوٹنے سے ایک سال پہلے 1990 میں جوہری ہتھیار کا آخری تجربہ کیا تھا ۔ اس نے 2000 میں جوہری تجربات پر عالمی پابندی کے معاہدے کی توثیق کی تھی ۔
پوٹن کا بیان وسیع پیمانے کے ان خدشات کے دوران سامنے آیا ہے کہ روس یوکرین میں اپنے فوجی بھیجنے کے بعد مغرب کی جانب سے یوکرین کی فوجی امداد جاری رکھنے کی پیش کش کی حوصلہ شکنی کی کوشش میں جوہری تجربات دوبارہ شروع کر سکتا ہے ۔ روس کے بہت سے ماہرین نے تجربات کی بحالی پر بات کی ہے ۔
پوٹن نےکہا کہ اگرچہ کچھ ماہرین نےجوہری تجربات انجام دینے کی ضرورت پر بات کی ہے تاہم انہوں نےخود ابھی تک اس معاملے پر کوئی رائےقائم نہیں کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں ابھی تک یہ کہنے کےلیےتیار نہیں ہوا ہوں کہ آیا ہمارےلیے تجربات کرنا ضروری ہے یا نہیں ۔
(اس خبر میں مواد اے پی سے لیا گیا)