دہشت گردی کے خلاف لڑائی، روس اسرائیل میں اتفاق رائے

فائل

کریملن کے ایک بیان کے مطابق، ’ولادیمیر پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے توسط سے شام کے حلقوں کے اندر مذاکرات شروع کرنے کا کوئی متبادل نہیں، ساتھ ہی شام میں داعش اور دیگر انتہا پسند گروہوں کی جاری اور غیر فیصلہ کُن لڑائی پر بات ہوئی‘

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے اقدام کو مربوط کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

روسی ذرائع کے مطابق، منگل کو ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے، دونوں سربراہان نے شام کے بحران پر بات کی۔

کریملن کے ایک بیان کے مطابق، ’ولادیمیر پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے توسط سے شام کے حلقوں کے اندر مذاکرات شروع کرنے کا کوئی متبادل نہیں، ساتھ ہی شام میں داعش اور دیگر انتہا پسند گروہوں کی جاری اور غیر فیصلہ کُن لڑائی پر بات ہوئی‘۔
حالیہ مہینوں کے دوران، روس نے شام میں دولت اسلامیہ کے اہداف کے ساتھ ساتھ باغی گروہوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہیں، جو شامی صدر بشار الاسد سے لڑ رہے ہیں، جو روس کا ایک قریبی اتحادی ہے۔

مغربی ملکوں اور فوجی تجزیہ کاروں نے روس پر الزام لگایا ہے کہ روس انتہا پسندوں کو ہدف بنانے کے امریکی ہدف کی جگہ اسد حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

گذشتہ ہفتے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت شام میں امن کے لیے ایک نئے نظام الاقات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

قرارداد میں اقوام متحدہ کے زیر سایہ اور شامی قیادت والے سیاسی عمل کی حمایت کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس میں عبوری حکومت تشکیل دینے کے لیے چھ ماہ کا ہدف دیا گیا ہے، جس کے بعد 18 ماہ کے اندر انتخابات ہوں گے۔

قرارداد میں شام کے داخلی فریق کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جنگ بندی پر عمل درآمد پر زور دیا گیا ہے۔