پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ خوریف کا کہنا ہے کہ اسلام آباد نے ماسکو کو یقین دہانی کروائی ہے کہ کوئی تیسرا فریق یوکرین کو پاکستانی اسلحہ فراہم نہیں کرے گا۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے سوال پر روسی سفیر نے کہا کہ ماسکو کو امید ہے کہ پاکستان آگے چل کر بھی اپنی اس پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔
ماضی میں امریکی جریدے ’انٹرسیپٹ‘ سمیت ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوتی رہی ہیں جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے پاکستان نے تیسرے ملک کے ذریعے یوکرین کو ہتھیار برآمد کیے تھے۔
روسی سفیر البرٹ خوریف نے کہا کہ تیسرے ملک کے ذریعے یوکرین کو پاکستانی اسلحہ کی فراہمی کی ذرائع ابلاغ کی دی گئی معلومات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
گزشتہ سال پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ روس کی جاری جنگ میں پاکستان نے یوکرین کے استعمال کے لیے ہتھیار فروخت نہیں کیے۔
تاہم اس تردید کے باوجود ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کرتی رہی ہیں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق پاکستان نے 13 ماہ کے دوران امریکی کمپنیوں کو 43 کروڑ ڈالر سے زائد کا اسلحہ فروخت کیا۔
SEE ALSO: اپوزیشن لیڈر نوالنی کی موت کے بعد ماسکو کے خلاف اضافی تعزیرات پر غور: صدربائیڈناس اسلحے میں 155 ایم ایم کے مارٹر شیلز شامل تھے جو مختلف آرٹلری گنز کے ساتھ فائر کیے جاتے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ یوکرین تنازع میں اسلام آباد کے غیر جانب دار رہنے کی پالیسی پر کیا روس مطمئن ہے؟ اس کے جواب میں روسی سفیر نے کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ وہ آزادانہ خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اس نے اقوامِ متحدہ میں روس مخالفت قراردادوں کو ووٹ نہیں دیا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں پاکستان نے غیر جانب دارانہ پوزیشن برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر البرٹ خوریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کا عمران خان کے دورے سے تعلق نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 24 فروری 2022 کو اس وقت ماسکو کے دورے پر تھے جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ اس دورے پر واشنگٹن نے اسلام آباد سے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ یوکرین پر روس کے حملے کو دو سال مکمل ہونے والے ہیں۔
یوکرین تنازع پر بات کرتے ہوئے البرٹ خوریف کا کہنا تھا کہ یوکرین کے خلاف روس کی فوجی کاروائیوں کے ختم ہونے کی کوئی طے شدہ تاریخ نہیں ہے۔ البتہ یہ اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک یوکرین سرزمین سے روس کی سلامتی کو لاحق خطرات ختم نہیں کر دیے جاتے۔
ان کے بقول روس کی فوجی کارروائی کے اہداف غیر متزلزل ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ ان کے بقول، روس کا مقصد یوکرین کے ریاستی نظام کو نازی ازم سے آزاد کرانا ہے۔
SEE ALSO: نوالنی کی موت؛ 'یہ روس میں اپوزیشن کے لیے بڑا نقصان ہے'وہ کہتے ہیں کہ یوکرین میں بین الاقوامی فوجی اڈے اور امریکی بائیو لیباٹریز کا قیام معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنازع کے سفارتی اور بات چیت سے حل کے راستے یوکرین نے خود سے بند کیے ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ صدر ولادو میر زیلنسکی ماسکو سے بات کریں۔
البرٹ خوریف نے کہا کہ چین اور برازیل سمیت بہت سے ممالک نے یوکرین تنازع کے حل کی تجاویز پیش کی ہیں اور ماسکو ان خیالات اور ایسے اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
امریکہ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے روس پر کئی مالیاتی اور اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں۔
منگل کو صدر بائیڈن نے روس میں حزبِ اختلاف کے لیڈر الیکسی نوالنی کی موت پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔