روس کے نومنتخب صدر ولادی میر پیوٹن اپنے عہدے کا حلف اٹھا کر تیسری بار ملک کے صدر بن گئے ہیں۔
پیوٹن نے دارالحکومت ماسکو کے قصرِ صدارت 'کریملن' میں پیر کو ہونے والی ایک پروقار تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جس میں دو ہزار کے لگ بھگ معززین نے شرکت کی۔
تقریب میں اپنا ایک ہاتھ روسی آئین کی دستاویز پر رکھ کر پیوٹن نے "ملک کے عوام کی آزادیوں اور حقوق کی عزت اور تحفظ" کرنے کا عہد کیا۔
نومنتخب صدر کی تقریبِ حلف برداری کے موقع پولیس نے دارالحکومت میں سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے۔ اس موقع پر پولیس نے پیوٹن مخالف تحریک سے منسلک 120 مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا جو نومنتخب صدر کی حلف برداری کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
پیوٹن اس سے قبل سنہ2000ء سے 2008ءتک مسلسل دو بار روس کے صدر رہ چکے ہیں۔ مسلسل تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ میں حائل آئینی پابندی کے پیشِ نظر انہوں نے 2008ء میں عہدہ صدارت اپنے قریبی ساتھی دمیتری میدویدف کو سونپ کر خود وزارتِ عظمیٰ سنبھال لی تھی۔
چار برس تک وزیرِ اعظم رہنے کے بعد پیوٹن نے رواں برس 4 مارچ کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لیا تھا اور بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔لیکن حزبِ اختلاف کی جماعتیں انتخابی عمل پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے پیوٹن پر دھاندلی سے منتخب ہونے کا الزام عائد کرتی آئی ہیں اور ان کے انتخاب کے خلاف احتجاجی تحریک چلارہی ہیں۔
تاہم عالمی برادری نے انتخابی نتائج پر تحفظات کے باوجود پیوٹن کی فتح کو تسلیم کیا تھا جب کہ انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی مبصرین نے بھی نتائج کے حق میں رائے دی تھی۔
عہدہ صدارت سنبھالنے کے فوری بعد پیوٹن نے سبکدوش ہونے والے صدر دمیتری میدویدیف کو اپنا نیا وزیرِاعظم نامزد کردیا ہے۔ روسی پارلیمان منگل کو نئے وزیرِاعظم کی نامزدگی کی توثیق کرے گی۔