ایرانی صدر کا دورہ روس: کس اسٹریٹیجک معاہدے پر دستخط ہوںگے؟

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ایران کے صدر مسعود پیزشکیان، فائل فوٹو

  • کریملن کے مطابق ایران کے صدر مسعود پیزشکیان جمعے کے روز ماسکو جائیں گے اور ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کے ایک جامع معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔
  • دونوں ملکوں کے لیڈرتجارت میں توسیع، مواصلات، سازوسامان اور انسانی ضرورت سے متعلق شعبوں میں تعاون کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے
  • ایران اس کے بدلے میں اسرائیل کے ممکنہ حملوں سےدفاع کیلئے روس سے جدید دور مار فضائی دفاعی نظام اور فائٹر جیٹ حاصل کرنےچاہتا ہے۔
  • ایران پر عائد اقوامِ متحدہ کی پابندیاں، ایران کے نیوکلئیر پروگرام ، اسلحہ کی تجارت اور مالی نظام کوہدف بناتی ہیں۔

ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کا ایک معاہدہ طے پارہا ہے۔ پیر کے روز کریملن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اس ہفتے ماسکو میں اپنے ایرانی ہم منصب کی میزبانی کریں گے۔

کریملن کے مطابق ایران کے صدر مسعود پیزشکیان جمعے کے روز ماسکو جائیں گے، انکے دورے کے موقع پر ایران اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کے ایک جامع معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

کریملن نے مزید بتایا ہے کہ دونوں ملکوں کے لیڈر بین الاقوامی اور علاقائی ایجنڈے پر موجود اہم معاملات کے ساتھ ساتھ، تجارت میں توسیع، مواصلات، سازوسامان اور انسانی ضرورت سے متعلق شعبوں میں تعاون کے بارے میں بھی گفتگو کریں گے۔

روسی صدر پوٹن اور ایرانی صدر پیزشکیان قازان، روس میں برکس سربراہ کانفرنس کے موقعے پر مصافحہ کرتے ہوئے۔ فوٹو اے پی 23 اکتوبر 2024

یوکرین اور مغربی ممالک تہران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے ماسکو کویوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے سینکڑوں دھماکہ خیز ڈرونز مہیا کیے اور روس میں ان کی تیاری شروع کرنے میں مدد دی۔ ایران کی جانب سے روس کو ڈرونز کی سپلائی نے، جس سے ماسکو اور تہران انکار کرتے ہیں، روس کو یوکرین کے زیریں ڈھانچے پر دور مار ڈرونز کی بوچھاڑ کرنے میں مدد دیتھی۔

اس کے علاوہ ایران نے 2024 میں روس کو سینکڑوں بیلیسٹک میزائل بھی فراہم کیے۔

SEE ALSO: روس کو ایرانی میزائلوں کی ترسیل کی پاسداران انقلاب کی جانب سے تردید

ایران اور روس دونوں اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ تہران نے یوکرین کی جنگ میں ماسکو کو کوئی ڈرونز فراہم کیے ہیں۔

18نومبر 2024 میں وائس آف امیریکہ کے Leonid Martynyuk کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے روس کو 2,000 سے زیادہ شاہد، 136/131 کامیکاز اور 18 مہاجر ڈرونز مہیا کیے۔

ایران اس کے بدلے میں روس سے جدید طرز کا دور مار فضائی دفاعی نظام اور لڑاکا جیٹ حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ اسرائیل کے ممکنہ حملوں سے اپنا دفاع کر سکے۔

SEE ALSO: ایران جوہری پابندی کی حد عبور کر سکتا ہے: امریکی انٹیلی جینس

ایران پر عائد اقوامِ متحدہ کی پابندیاں، جن کی قیادت امریکہ کرتا ہے اور جنہیں یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے، ایران کے نیوکلئیر پروگرام، اسلحہ کی تجارت اور مالی نظام کوہدف بناتی ہیں۔

ایرانی صدر کا یہ دورہ، امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افتتاحی تقریب سے تین روز پہلے ہو رہا ہے جنہوں نے یوکرین جنگ میں امن کے لیے معاونت کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اس خبر میں کچھ معلومات اے پی سے لی گئی ہیں۔