روسی آئل ٹینکرز کا حادثہ: بڑے پیمانے پر ساحلی آلودگی اور ڈولفنز کی ہلاکت کا خدشہ

بحیرہ اسود کے ایک ساحلی تفریحی مقام اناپا کے قریب رضاکار روسی آئل ٹینکروں سے بہہ کر آنے والے ایندھن کو صاف کر رہے ہیں۔ 20 دسمبر 2024

  • 15 دسمبر کو آبنائے کرچ میں دو روسی آئل ٹینکر سمندری طوفان میں گھر گئے۔
  • سمندری لہروں نے ایک آئل ٹینکر کو ڈبو دیا اور دوسرا ساحل پر چڑھ گیا۔
  • دونوں ٹینکروں پر 9200 ٹن ایندھن موجود تھا جس کا 40 فی صد حصہ سمندر میں بہہ گیا۔
  • ایندھن سے لگ بھگ دو لاکھ ٹن ساحلی مٹی آلودہ ہوئی اور 10 ڈولفنز کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
  • بڑی تعداد میں آبی پرندے بھی ایندھن کی لپیٹ میں آئے جن کا علاج کیا جا رہا ہے۔
  • آبنائے کرچ، جنوبی روس اور جزیرہ نما کرائمیا کے درمیان واقع ہے۔

روس کے قدرتی وسائل کے وزیر نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس مہینے ملک کے جنوبی ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے دو آئل ٹینکروں سے خارج ہونے والے تیل نے دو لاکھ ٹن ساحلی مٹی کو آلودہ کر دیا ہے۔

قدرتی وسائل کے وزیر الیگزینڈر کوزلوف نے زیوزڈا چینل پر دکھائی جانے والی ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ تیل سے آلودہ مٹی کا حجم دو لاکھ ٹن تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ میٹنگ پیغام رسانی کے ایک پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر دکھائی گئی تھی۔

15 دسمبر کو دو روسی آئل ٹینکر، جن کے نام وولگونیفٹ ۔212 اور وولگونیفٹ۔239 ہیں، آبنائے کرچ میں ایک سمندری طوفان کی زد میں آگئے تھے۔ جس کے نتیجے میں ایک آئل ٹینکر ڈوب گیا جب کہ دوسرے ٹینکر کو طوفانی لہروں نے ساحل پر چڑھا دیا۔

آبنائے کرچ جنوبی روس اور یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے۔

آبنائے کرچ میں سمندری طوفان میں پھنسنے کے بعد دو روسی آئل ٹینکرز سے بہہ کر ساحلی علاقوں تک پہنچنے والے ایندھن کو رضاکار صاف کر رہے ہیں۔ 21 دسمبر 2024

کرائمیا وہ علاقہ ہے جسے روس نے 2014 میں اپنے ملک میں ضم کر لیا تھا۔

دونوں آئل ٹینکروں پر مجموعی طور پر کارخانوں، بجلی گھروں اور عمارتوں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایندھن لدا ہوا تھا جس کا مجموعی وزن 9200 ٹن تھا۔

روسی حکام کے مطابق حادثے کے بعد تقریباً 40 فی صد ایندھن سمندر میں بہ گیا ہے۔

خارج ہونے والے ایندھن کے زیادہ تر حصے کو سمندری لہروں نے ساحل پر دھکیل دیا، جس سے پیدا ہونے والی آلودگی نے ماحول کے لیے کئی مسائل پیدا کر دیے ہیں۔

رضاکار آبنائے کرچ میں روسی ٹینکروں سے خارج ہونے والے ایندھن سے لت پت آبی پرندوں کا علاج کر رہے ہیں۔ 20 دسمبر 2024

پچھلے ہفتے روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اس صورت حال کو ماحولیاتی تباہی قرار دیا تھا۔

پانی کی لہروں پر تیرتے ہوئے ایندھن نے درجنوں کلومیٹر کے ساحلی علاقے کو آلودہ کر دیا،جس سے ایک ساحلی تفریحی مقام اناپا کو بطور خاص زیادہ نقصان پہنچا۔

ایندھن کے یہ اثرات بندرگاہی شہر کرچ میں بھی دیکھے گئے۔ یہ بندرگاہ کرائمیا میں واقع ہے اور وہاں کے مقامی حکام کے مطابق بہتے ہوئے تیل کے کچھ ٹکڑے بندرگاہی ساحل پر بھی پہنچے ہیں۔

علاقائی گورنر وینیامین کوندراتیف کی جانب سے پیر کو میڈیا پر شائع کی گئی تصاویر میں سفید حفاظتی لباس میں ملبوس رضاکار ساحلی علاقے کی صفائی کرتے دکھائی دیے۔

رضاکار ساحلی علاقے میں بکھرے ہوئے ایندھن کو سمیٹ رہے ہیں۔ 21 دسمبر 2024

گورنر نے بتایا کہ اتوار کی شام تک رضاکاروں نے متاثرہ ساحلی علاقے کو تقریباً مکمل صاف کر دیا تھا لیکن رات کو لہروں نے دوبارہ کچھ ایندھن ساحل پر دھکیل دیا۔

مقامی حکام نے ایندھن سے لت پت کچھ پرندوں کی تصویریں بھی جاری کیں ہیں، جن کا رضاکار علاج کر رہے ہیں۔

ڈیلفا سینٹر کے ایک ماہر نے اتوار کو 10 ڈولفنز کی ہلاکت پر اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ ان کا پانی پر تیرتے ہوئے ایندھن کی لپیٹ میں آنا ہو۔ تاہم ان کی ہلاکت کا سبب جانے کے لیے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

بحیرہ اسود میں ڈولفنز کی حفاظت کرنے والے ایک سائنسی ادارے نے ٹیلی گرام پر اپنے ایک بیان میں اسے انتہائی تشویش ناک صورت حال قرار دیا ہے۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)