روس نے مغربی ممالک کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کرنے سے باز رہیں اور اپنی توجہ یوکرین میں جنگ بندی پر مرکوز کریں۔
جمعرات کو ماسکو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ مغربی ملکوں کی جانب سے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغرب مشرقی یوکرین میں ہونے والی جنگ بندی سے خوش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی دھمکیاں مشرقی یوکرین میں حال ہی میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کی تمام شرائط پر عمل درآمد سے توجہ ہٹانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
روسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیوں سے خطے میں قیامِ امن میں امریکہ اور یورپی یونین کی عدم دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یورپ اور امریکہ یوکرین میں قیامِ امن کے لیے مِنسک میں طے پانے والے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کے بعض رہنماؤں نے حال ہی میں ان دھمکیوں کا اعادہ کیا ہے کہ اگر روس نے مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی مدد کرنا بند نہ کی تو اس پر عائد پابندیاں مزید سخت کی جائیں گی۔
یہ دھمکیاں ایک ایسے وقت میں دی گئی ہیں جب مشرقی یوکرین کے شورش زدہ علاقے میں یوکرینی افواج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
یوکرین کی فوج نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے مشرقی یوکرین کے محاذ پر جنگ بندی کے بعد توپ خانے کو فرنٹ لائن سے پیچھے منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔
محاذ سے بھاری ہتھیار ہٹانے کی شرط اس معاہدے کا حصہ ہے جس پر روس نواز علیحدگی پسندوں اور یوکرین کی حکومت نے دو ہفتے قبل اتفاق کیا تھا۔
مذکورہ معاہدہ فرانس اور جرمنی کی کوششوں سے طے پایا تھا لیکن اس پر عمل درآمد مشرقی محاذ پر جاری مسلسل جھڑپوں کے باعث تاخیر کا شکار ہوئے جارہا تھا۔
منگل کو لڑائی کی شدت میں کمی آنے کے بعد علیحدگی پسندوں نے محاذ سے بھاری ہتھیاروں کا انخلا شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد جاری ہے۔
علاقے میں موجود بعض صحافیوں نے باغیوں کو توپ خانے فرنٹ لائن سے پیچھے منتقل کرتے دیکھا ہے لیکن علاقے میں تعینات یورپی مبصرین نے تاحال اس انخلا کی تصدیق نہیں کی ہے۔