کیا روس طالبان حکومت کو جلد تسلیم کرنے والا ہے؟

منگل، 28 مئی 2019 کی فائل فوٹو میں افغانستان کے لیے روسی صدارتی ایلچی ضمیر کابلوف، ماسکو میں طالبان گروپ کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات سے پہلے طالبان کے چیف مذاکرات کار، اور طالبان کے وفد کے دیگر ارکان کو بریفنگ دے رہے ہیں۔فوٹو اے پی

  • روس نے افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی طرف پیش رفت کی ہے۔
  • روسی پارلیمنٹ نے طالبان کو ماسکو کی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی لسٹ سے ممکنہ طور پر نکالنے کے بل کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
  • طالبان کے بارے میں پوٹن نے کہا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہے۔
  • طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ یاداعش کی موجودگی ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

روس کی جانب سے منگل کو افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی طرف پیش رفت کرتے ہوئےاسکی پارلیمنٹ نے ایک ایسے قانون کے حق میں ووٹ دیا جو طالبان کو ماسکو کی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا ممکن بنا دےگا۔

انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے بتایا کہ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ڈوما، نے بل کی منظوری کے تین ضروری مراحل میں سے پہلے کی منظوری دے دی ہے۔

اس وقت دنیا کا کوئی بھی ملک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جس نے اگست 2021 میںاس وقت اقتدار پر قبضہ کیا تھا جب امریکی زیرقیادت افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سےافراتفری میں انخلا کیا۔

لیکن روس اس تحریک کے ساتھ بتدریج تعلقات استوار کر تارہا ہے، جس کے بارے میں صدر ولادی میرپوٹن نے جولائی میں کہا تھا کہ اب وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہے۔

SEE ALSO: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں طالبان ہمارے اتحادی ہیں: پوٹن

ماسکو افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک، ملکوں میں قائم اسلام پسند عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے ایک بڑا سیکورٹی خطرہ محسوس کر رہا ہے،جہاں روس اس ہفتے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک اہم اتحادی سے محروم ہو گیا ہے۔

مارچ میں، مسلح افراد نے ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں ایک حملے میں 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ایسی انٹیلیجنس معلومات ہیں جو نشاندہی کرتی ہیں کہ حملے کے ذمہ دار گروپ کا تعلق اسلامک اسٹیٹ خراسان (ISIS-K) کی افغان شاخ سے تھا۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ یاداعش کی موجودگی ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

SEE ALSO: داعش کا مشترکہ خطرہ؛ روس اور طالبان کی بڑھتی قربت کے کیا نتائج برآمد ہوں گے؟

مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وسیع تر بین الاقوامی شناخت کی جانب طالبان کا راستہ اس وقت تک تعطل کا شکار رہے گا جب تک وہ خواتین کے حقوق کےبارے میں اپنا راستہ تبدیل نہیں کرتے۔

طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کے لیے ہائی اسکول اور یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں اور کسی مرد سرپرست کے بغیر خواتین کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔۔

SEE ALSO: طالبان کے’اخلاقی قوانین‘نے افغانستان کی تنہائی میں مزید اضافہ کیا ہے: اقوام متحدہ

افغانستان میں روس کی اپنی ایک پیچیدہ اور خون آلود تاریخ ہے۔ سوویت فوجیوں نے دسمبر 1979 میں وہاں ایک کمیونسٹ حکومت کی حمایت کے لیے افغانستان پر حملہ کیا تھا، لیکن امریکہ کی طرف سے مسلح کیے گئے مجاہدین جنگجوؤں کے خلاف ایک طویل جنگ میں وہ ناکام ہو گئے۔

سوویت رہنما میخائل گورباچوف نے 1989 میں اپنی فوج کوافغانستان سے نکال لیا، اس وقت تک لگ بھگ 15000 سوویت فوجی ہلاک ہو چکے تھے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔