روس نے انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں دونوں ملکوں کا تعاون بہت اہمیت رکھتا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کلیدی ممالک میں شامل ہے اوراس ضمن میں پاکستان کے ساتھ روس کا تعاون بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے کے بعد تعلقات حالیہ برسوں میں بہتر ہونا شروع ہوئے اور روس نے خاص طور پر دفاعی شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے فروغ کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی 2014 میں اٹھا لی تھی جب کہ ان کے درمیان لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی پر بھی بات چیت طے پا چکی ہے۔
پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتا آیا ہے لیکن 1980ء کی دہائی میں روس کی افغانستان میں مداخلت کے وقت پاکستان اس کے خلاف درپردہ امریکی جنگ میں شامل ہوا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان ماضی کی دوریوں میں مزید خلیج حائل ہو گئی تھی۔
اسلام آباد کا موقف ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری اور خصوصاً خطے کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دے کر مضبوط بنانے کا خواہاں ہے اور اس ضمن میں روس اور چین کے ساتھ تعلقات خاصی اہمیت کے حامل ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے سربراہ شیخ روحیل اصغر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پاکستان اور روس کے بہتر ہوتے تعلقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنے قومی مفاد کے پیش نظر مختلف ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
"پاکستان نے اپنا رخ تبدیل نہیں کیا لیکن اپنے دروازے باقی لوگوں کے لیے بھی کھول دیے ہیں کیونکہ اس کے بغیر آپ ترقی نہیں کر سکتے۔ روس اور چین ایک ہی بلاک ہے وہ دو نہیں ہیں آپ ان پر انحصار کر سکتے ہیں اور جہاں ملک کے مفاد کی بات ہوتی ہے تو اس کے لیے آپ کو اپنے راستے کھلے رکھنے چاہیئں یہ نہیں ایک ہی طرف جھک جائیں۔"
حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے اعلیٰ عسکری عہدیداران بھی ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کر چکے ہیں جب کہ گزشتہ ماہ ہی روس کی فوج کے سربراہ اولیک سَلوکوف نے اعلان کیا تھا کہ روسی زمینی فوج پہلی بار پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرے گی۔
یہ ساری پیش رفت شیخ روحیل اصغر کے نزدیک پاکستان کے لیے بہت سودمند ہے۔
"پاکستان کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ ملک کے مفاد کے لیے ایسے ممالک کے ساتھ جو قرب و جوار میں ہیں اور جو طاقتیں ہیں ان کے ساتھ اپنے معاملات اور حالات کو بہتر کرے دوستانہ تعلقات کو استوار کرے جو کہ پاکستان کے لیے خوش آئند چیز ہے۔"
پاکستان امریکہ کا دیرینہ اتحادی ہے لیکن ان کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ تاہم اسلام آباد کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ دیگر بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ معاملات اور باہمی تعاون بہتر کر رہا ہے۔