روس کے ایک ماہی خانے میں رکھنے کے لیے پکڑی جانے والی وہیلز کو شدید تنقید کے بعد اب کھلے سمندر میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ قید میں رکھے جانے باعث اب یہ امکان کم ہے کہ وہ کھلے سمندر میں زندہ رہ سکیں گی۔
روس نے جن وہیلز کو بحیرہ اوکاسک میں آزاد کیا ہے ان میں سے چھ سفید بیلوگا اور دو کلر وہیل ہیں۔ کلر وہیل کی خوراک مچھلیاں اور دیگر آبی جانور ہیں۔ یہ آٹھوں ان ایک سو وہیلز کا حصہ ہیں جنہیں روس نے کھلے سمندر سے پکڑا تھا اور ان کی رہائی کے لیے اس پر شدید عالمی دباؤ تھا۔
آٹھ وہیلز کی رہائی کے باوجود آبی حیات کے ماہرین اور ان کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے روس کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی رہائی میں طے شدہ اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آزاد کی جانے والی وہیلز کھلے سمندر میں زندہ نہیں رہ سکیں گی اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا روسی حکام مشرقی قصبے ناکودا میں قید میں رکھی گئی بقیہ وہیلز کو آزاد کریں گے یا نہیں۔
روس کے ماہی گیری سے متعلق ایک انسٹی ٹیوٹ وی این آئی آر او کا کہنا ہے کہ ان وہیلوں کو ایک ایسے موقع پر آزاد کیا گیا ہے جب سمندر کے موسمی حالات سازگار تھے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ کھلے سمندر میں چھوڑے جانے کے وقت وہیلز کافی پریشان اور گھبرائی ہوئی دکھائی دے رہی تھیں، وہ کچھ وقت ساحل کے قریب ہی موجود رہیں۔ پھر جب ماحول سے مانوسیت پیدا ہوئی تو وہ کھلے سمندر میں چلی گئیں۔ ہم ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
وہیلز کے لگ بھگ ایک سو بچوں کو ایک تجارتی کمپنی نے گزشتہ موسم گرما میں پکڑ کر خصوصی تالابوں میں بند کر دیا تھا۔ یہ کمپنی ماہی خانوں کے لیے آبی جانور فراہم کرتی ہے۔ ان دنوں وہیلز کی چین میں بڑی مانگ ہے جہاں یہ صنعت تیزی دے فروغ پا رہی ہے۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکن اور مشہور شخصیات وہیلز کو قید کرنے پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی ہر زور دے چکے ہیں۔