|
روس کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوور چک نے جمعرات کو کہا ہے کہ ماسکو پاکستان کی برکس میں شمولیت کی حمایت کرے گا۔
الیکسی اوور چک نےجو اسلام آباد کے دو روزہ دورے پر ہیں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس کانفرنس میں جب ان سے دنیا کی ممتاز ابھرتی ہوئی مارکیٹ اکانومیز کے گروپ میں شامل ہونے کی پاکستان کی درخواست کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا ، ’’ ہم اس کی حمایت کریں گے۔ ‘‘
برکس کا نام برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس اقتصادی بلاک نے ایک ایسے عالمی نظام میں ردوبدل کے لیے دباؤ کو بڑھانے کےلیے جسے وہ فرسودہ سمجھتا ہے، گزشتہ سال سعودی عرب، ایران، ایتھوپیا، مصر، ارجنٹائن اور متحدہ عرب امارات کو رکن بننے کی دعوت دی تھی ۔
SEE ALSO: 'برکس' میں شمولیت کے لیے پاکستان کی درخواست؛ 'بھارت مخالفت کر سکتا ہے'پاکستان اور روس نے دوطرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے اور ٹرانزیکشنز کےلیے بنکنگ پابندیوں پر قابو پانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔
اوورچک نے کہا کہ روس کے وزیر اعظم میخائل مشسٹن اگلے ماہ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا وہ اہم ہو گا۔
پاکستان کے لیے برکس کی رکنیت کیوں اہم کیوں ہے؟
برکس کو 2009 میں قائم کیا گیا تھا اور ابتدا میں بھارت روس، چین اور برازیل اس میں شامل تھے، ایک برس بعد اس میں جنوبی افریقہ بھی شامل ہو گیا۔
گزشتہ سال اگست میں جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس کے اجلاس میں مزید چھ ممالک ایران، ایتھوپیا، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور ارجنٹائن کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برکس میں شمولیت سے پاکستان کے لیے اقتصادی مواقع کھل سکتے ہیں اور سرمایہ کاری کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
'برکس' کی طرف سے رکن ممالک کے درمیان مالیاتی استحکام لانے کے لیے دو مالیاتی ادارے، نیو ڈیولپمنٹ بینک جسے برکس بینک بھی کہا جاتا ہے اور کانٹیجنٹ ریزرو ایگریمنٹ قائم کر رکھے ہیں۔
اگر پاکستان برکس کا رکن بن جاتا ہے تو پاکستان بھی اپنے مالی امور کےلیے تعاون حاصل کر سکتا ہے۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔