امریکی عدالت نے روسی ایجنٹ کو 18 ماہ قید کی سزا سنا دی

فائل

ایک وفاقی امریکی جج نے اسلحہ رکھنے کی حامی روسی ایجنٹ کو 18 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر کریملن کے مفاد کو بڑھاوا دینے کی خاطر ایک سینئر روسی اہلکار کی پشت پناہی پر ’نیشنل رائفل ایسو سی ایشن‘ (این آر اے) کے حلقوں میں داخل ہونے، امریکی قدامت پسند سرگرم کارکنان پر اثر انداز ہونے اور ریبپلیکن سیاست دانوں کے ساتھ ساز باز کا الزام تھا۔

ماریا بتینا واشنگٹن کی ’امریکن یونیورسٹی‘ کی ایک سابق گریجوئیٹ رہ چکی ہیں۔ اُنھوں نے دسمبر میں اقرار جرم کیا تھا۔

واشنگٹن کی ایک وفاقی ضلعی عدالت نے جمعے کے روز بتینا کو نو ماہ کی میعاد کی رعایت دینے کی سفارش کی تھی۔ تاہم، انھیں سزا جھیلنے کے فوری بعد ملک بدر کیے جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

بتینا غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر ساز باز کے الزام پر اقبال جرم کر چکی ہیں۔

اُن کے وکلا نے استدعا کی ہے کہ استغاثے کے ساتھ تعاون کرنے پر زیر حراست رہنے کی میعاد کو خاطر میں لایا جائے اور انھیں روس کے حوالے کیا جائے۔

استغاثہ نے بھی عدالت سے استدعا کی تھی کہ بتینا کو ملک بدر کیا جائے، جو گذشتہ جولائی سے قید کاٹ رہی ہیں اور انھیں 18 ماہ قید کی سزا سنائی جائے۔

امریکی اٹارنی جنرل، ولیم بَر نے کہا ہے کہ قید کاٹے بغیر بتینا کو روس کے حوالے کیا جائے۔

بتینا پہلی روسی شہری ہیں جنھیں 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل روس کی جانب سے امریکی پالیسی سازی پر اثرانداز ہونے میں معاونت کا الزام تھا۔

جمع کرائی گئی اپنی دستاویزات میں، بتینا نے کہا تھا کہ اُن کے کام کی نگرانی کی ہدایات الیگزینڈر تورشین نے دی تھیں، جو کریملن کے ایک سابق اہل کار تھے اور وہ روس کے ایک چھوٹے سے ’گن رائٹس گروپ‘ کے سربراہ ہیں۔

سال 2013ء میں اُنھوں نے ’این آر اے‘ سے رابطوں کا آغاز کیا، جو امریکہ کے طاقتور ترین ’لوبیئنگ گروپوں‘ میں شمار ہوتا ہے، جس کے ریپبلیکن سیاست دانوں سے مبینہ مراسم ہیں، جن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔

تیس برس کی خاتون نے بتایا تھا کہ امریکی سیاست دانوں سے قربت رکھنے والے افراد کے ساتھ رابطوں کے غیر قانونی طریقہٴ کار پیدا کرنے کی غرض سے اُنھوں نے امریکی سیاسی کارندوں کے ساتھ کام کیا۔

استغاثے کا کہنا تھا کہ ایک عدالتی دستاویز میں بتینا نے بتایا تھا کہ ’’انھیں اس بات کی آگہی تھی کہ ان کے کچھ کام کا وسیع تر روسی حکومت کو علم تھا‘‘، جب کہ وہ ’’باقاعدہ تربیت یافتہ انٹیلی جنس اہلکار نہیں تھیں‘‘ اور ’’روایتی اعتبار سے جاسوس نہیں تھیں‘‘۔

انیس اپریل کو ان کے وکلا نے سزا کی درخواست پر تحریر کیا تھا کہ بتینا کا طور طریقہ اس توقع کا تھا کہ ’’انھوں نے وہ ہر کام کیا جس سے غلطی کا کوئی امکان باقی نہ رہے، جس کے لیے انھوں نے تعاون اور قابل قدر اعانت برتی‘‘۔