کیمیائی ہتھیار یورپ کے لیے 'خطرہ ہیں': روس اور چین کا انتباہ

فائل فوٹو

دونوں ممالک نے ایک قرارداد کا مسودہ بدھ کو سلامتی کونسل کو بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد براعظم (یورپ) کے لیے "واضح اور درپیش خطرہ ہیں"۔

روس اور چین اس بات کے متمنی ہیں کہ شام کے ہمسایہ ممالک کو اگر کسی ایسے انتہا پسند گروپ کے بارے میں معلوم ہوتا ہے جو کیمیائی ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس امر کی اطلاع وہ اقوام متحدہ کو دیں۔

دونوں ممالک نے ایک قرارداد کا مسودہ بدھ کو سلامتی کونسل کو بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد براعظم (یورپ) کے لیے "واضح اور درپیش خطرہ ہیں"۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر وتالی چرکن نے نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم جانتے ہیں کہ ایسی اطلاعات کے بعد شدید تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ان (دہشت گردوں) میں سے ہزاروں یورپ چلے گئے ہیں"۔

انہوں نے استفسار کیا کہ "کیا ان میں سے چند ایک کیمیائی ہتھیاروں کے اجزا اپنے ساتھ لے آئے ہوں؟ کیا ان میں سے چند ایک یورپی شہر یا یورپی ملک میں اپنے ساتھ یہ علم بھی لے آئے ہوں کہ کیمیائی ہتھیار کیسے بنائے جاتے ہیں؟"

اس مجوزہ قرارداد میں ترکی اور عراق جیسے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ انتہا پسندوں کی طرف سے کیمیائی ہتھیار بنانے اور انہیں حاصل کرنے کے کسی بھی اقدام پر نظر رکھیں۔

کچھ مغربی سفارت کاروں نے اس مجوزہ قراردادکو اقوام متحدہ کی طرف سے 2013 میں دمشق کے باہر عام شہریوں پر ہوئے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے معاملے کی تحقیقات سے توجہ ہٹانا قرار دیا ہے۔ اس حملے کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسد حکومت جو روس کی بڑی اتحادی ہے اور حزب مخالف دونوں ہی اس حملے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں جس میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ کیمیائی ہتھیار ہیلی کاپٹروں کے ذریعے گرائے گئے اور اس کا اصرار ہے کہ یہ جہاز حزب مخالف کے پاس نہیں ہیں بلکہ یہ صرف شامی حکومت کے پاس ہیں۔