روسی تفتیش کاروں سے دہشت گرد واقعہ میں مغربی مداخلت کی تحقیقات کی درخواست کیوں؟

روس کے صدر ولادی میر پوٹن، بائیں سے دوسرے، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، بائیں، روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر الیگزینڈر بورٹنیکوف، دائیں سے دوسرے، اور فارن انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر سرگئی ناریشکن ایک میٹنگ میں فائل فوٹو

  • روسی تفتیش کار دہشت گردی میں مغربی مداخلت کی تحقیقات کے لیے ریاستی پارلیمان کی درخواست کا مطالعہ کریں گے۔
  • کروکس سٹی ہال میوزک پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔
  • برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایکس پر مغرب اور یوکرین کے بارے میں روس کے دعوے کو سراسر لغو قرار دیا ہے۔

روس کے ریاستی تفتیش کاروں نے بدھ کے روز کہا ہےکہ وہ پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے اس درخواست کا مطالعہ کریں گے کہ تفتیش کار امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی جانب سے، مبینہ طور پر روس کے خلاف " دہشت گردانہ کارروائیوں کے انعقاد، تنظیم اور مالی معاونت" کی تحقیقات کریں۔

روس کی ایف ایس بی سیکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر نے منگل کو کہا کہ وہ باور کرتے ہیں کہ یوکرین، امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ مل کر، مبینہ طور پر ماسکو کے مضافات میں ایک کنسرٹ ہال پر اس حملے میں ملوث تھا جس میں کم از کم 139 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایکس پر پوسٹ کیا: "کروک سٹی ہال حملے پر مغرب اور یوکرین کے بارے میں روس کے دعوے سراسر لغو ہیں۔"

کیف نے کراسنوگورسک میں کروکس سٹی ہال میوزک پر جمعہ کے حملے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے، جس کی ذمہ داری اسلامک اسٹیٹ گروپ نے قبول کی ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں حملے کا ذمہ دار داعش کو قرار دیا ہے۔

"اس حملے کی ذمہ داری صرف داعش پر عائد ہوتی ہے۔ اس میں یوکرین کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔"

واٹسن نے کہا تھا کہ امریکہ نے مارچ کے اوائل میں روس کے ساتھ ماسکو میں آئی ایس-خراسان کے خطرے سے منسلک ایک دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی کے بارے میں معلومات شئیر کی تھیں۔ اور روس میں موجود امریکیوں کے لیے پبلک وارننگ جاری کی تھی۔

امریکی انٹیلی جینس کے عہدہ داروں نے جمعے کو کہا تھا کہ ان کے پاس جاسوسی کی معلومات ہیں کہ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) سے وابستہ دھڑہ، داعش۔ خراسان، ماسکو حملے کے لیے ذمہ دار ہے۔

واشنگٹن اور پیرس نے کہا ہے کہ ان کے پاس انٹیلی جینس معلومات ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ اس حملے کے پیچھے اسلام پسند عسکریت پسند گروپ کا ہاتھ تھا۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔