روس اور دنیا بھر کے حقوق انسانی کے گروپ اور آزادی صحافت پر نظر رکھنے والے اداروں نے روس کے شہر، ’روستو آن دان‘ سے تعلق رکھنے والے تحقیقاتی صحافی اور بلاگر کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سرگئی ریزنیک کو جمعرات کے دِن ایک سرکاری اہل کار کی بی عزتی کرنے اور غلط بیانات جاری کرنے کا قصور وار قرار دیتے ہوئے، تین سال قید کی سزا سنائی گئی، جب کہ 18 ماہ کی کاٹی ہوئی سزا اِس کے علاوہ ہے۔
عدالت نے ریزنیک پر یہ بھی قدغن لگائی ہے کہ قید کاٹنے کے بعد دو سال تک وہ عملی صحافت نہیں کر سکیں گے۔
یورپ کی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی اِی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ،’صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی پر سزا دینا اور اُنھیں قید کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ میڈیا کے ارکان کے تحفظ اور آزادی کو یقینی بنانے کے بجائے، حکام اُن کے کام کی ادائگی میں روڑے اٹکا رہے ہیں، اور عام مباحثے کی راہ محدود اور شہریوں سے اطلاعات کی آزادی کا حق چھین رہے ہیں‘۔
رپورٹرز ودھاؤٹ بارڈرز نے ریزنیک کو سزا دیے جانے کی مذمت کی ہے اور دوسرے مقدمے میں دائر اپیل کی سماعت کو منصفانہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نڈر صحافی پہلے بھی عدالتی جبر کا شکار رہ چکا ہے، جس کا بظاہر مطلب یہ ہے کہ اُنھیں خاموش کرا دیا جائے۔
کمیٹی ٹو پراٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھی اس سزا کی مذمت کی ہے اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو معطل کیا جائے۔
سی پے جی کے بقول، ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقدمے کی اپیل پر اِس دیدہ دلیری پر مبنی فیصلے کو واپس لے، اور ریزنیک کو اُن کی تنقیدی تحریر پر مظالم کا نشانہ بنانے سے باز رہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے)، یورپین فیڈریشن آف جرنلسٹس (اِی ایف جے) اور رشیئن یونین آف جرنلسٹس (آر یوجے) نے ریزنیک کی سزا کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اُن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ریزنیک کو مئی میں رہائی نصیب ہونے والی تھی۔ وہ نومبر، 2013ء سے اسیری کے دِن کاٹ رہے ہیں۔