پاکستان میں حقیقی اور سنجیدہ معاشرتی مسائل و موضوعات پر فلمیں بنانے کا رجحان نہیں۔ نہ ہی یہاں فلموں کے ذریعے سنجیدہ مسائل کے حل پیش کرنے کی کبھی کوشش کی گئی ہے۔ ماضی میں کبھی کی بھی گئی ہوگی تو بھی یہ آٹے میں نمک کے برابر شمار ہوگا۔
لیکن، اب جیسے جیسے فلمی ماحول بدل رہا ہے معاشرے میں ایسی فلموں کی گنجائش بڑھ رہی ہے۔ جلد ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم ’ساون‘ بھی ایسی فلموں کا آغاز ہے جسے ’کلاکار فلمز‘ کے بینر تلے ریلیز کیا جا رہا ہے۔
فلم کا موضوع اس قدر حساس اور دل پذیر ہے کہ اسے ’میڈرڈ انٹرنیشنل فلم ایوارڈز‘، اسپین کے لئے نامزد کر لیا گیا ہے۔ ان ایوارڈز کی تقریب 8 جولائی کو ہوگی۔
’ساون‘ کو امریکن پاکستانی فلم میکر، فرحان عالم نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ فرحان کی سنیماآٹوگرافی آپ ایک اور ہٹ پاکستانی فلم ’بن روئے‘ میں دیکھ چکے ہیں۔ اب اس فلم میں فرحان کی ڈائریکشن دیکھئے جو کمال کی ہے۔
اس کے رائٹر ہیں مشہود قادری جو اس سے قبل بہترین اسکرین پلے رائٹر کا ایوارڈ جیت چکے ہیں۔ فلم کی پروڈیوسر اسما قادری ہیں۔ فلم رواں سال موسم گرما کے اختتام تک ریلیز کردی جائے گی۔
’ساون‘ پولیو سے متاثرہ ایک بچے کی سچی کہانی ہے۔ اسے اسکردو میں شوٹ کیا گیا ہے۔ پوسٹ پروڈکشن بھارت اور ہالی ووڈ میں انجام دی گئی ہے۔
اسے عالمی شہرت یافتہ ایڈیٹر اسیم سنہا نے ایڈیٹ کیا ہے۔ ساؤنڈ ڈیزائننگ ایمی ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ جسٹن لیبنز کی ہے جبکہ میوزک آمیر اسیلی نے کمپوز کیا ہے۔
ساون میں دو بیک گراؤنڈ میوزک ہیں۔ ایک میوزک بالی ووڈ سنگر سی جے وردی اور دوسرے کو بلوچی میں اختر کنال زہری اور عدیلی علی و فہد صدیقی نے ترتیب دیا ہے۔
مضبوط ڈائریکشن، اسکرپٹ رائٹنگ، اسٹوری لائن، ایکٹنگ اور بہترین سنیماٹوگرافی کے سبب ’ساون‘ کسی بھی ہٹ فلم سے پیچھے نہیں خواہ وہ ٹیکنک ہو یا کوئی اور شعبہ۔
’ساون‘ زندگی کی حقیقتوں سے قریب تر ہونے کی وجہ سے دیکھنے والوں کے دلوں کو چھو لے گی۔ یہ میلو ڈرامہ ہے۔ اس کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کی کہانی کو توڑ مروڑ کر پیش نہیں کیا گیا، بلکہ کہانی کے کردار عام کہانی کے گرد گندھے ہوئے ہیں۔
کرم حسین، جس کا نام ’ساون‘ ہے وہ نو سالہ پولیو سے متاثرہ ایک بچہ ہے۔ بہت سے احساسات رکھنے والا، سمجھ دار، لیکن اپنی معذوری کے سبب معاشرے کے رویے نے اسے اداس طبیعت بنادیا ہے۔
والدین کی مجبوری ،غریبی اور پیش آنے والے حالات و واقعات کے سبب ایک دن ساون گھرچھوڑ کہیں اور چلا جاتا ہے لیکن زندگی ایک نیا موڑ لینے کے باوجود اسے پھر اسی ماحول میں لوٹنے پر مجبور کردیتی ہے جہاں سے اس نے راہ فرار اختیار کی تھی۔
فرحان عالم جن کی یہ پہلی فلم ہے وہ خود کو اس فلم میں انتہائی باصلاحیت ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ فلم میں اسکردو کے نہایت خوبصورت مناظر پکچرائز کئے گئے ہیں جو انتہائی شاندار اور قابل دید ہیں۔ یہ مناظر فلم کی جان ہیں۔
’ساون‘ کے ذریعے پاکستان میں حقیقی کہانیوں پر مشتمل فلمیں بنانے کا رجحان فروغ پائے گا جبکہ فلم کے ذریعے یہ پیغام بھی عام ہوگا کہ معذور یا خصوصی بچے بھی معاشرے کی اسی قدر توجہ کے مستحق ہیں جتنے عام بچے ہوئے ہیں۔ انہیں کبھی معذور نہ سمجھئے بلکہ ان میں پوشیدہ دیگر صلاحیتوں کو ابھارنے میں ان کی مدد کیجئے۔
پاکستان میں بے شک پولیو لاعلاج مرض ہے۔ لیکن، مکمل علاج اور ویکسی نیشن سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہی فلم کا ایک اور اصل پیغام بھی ہے خاص کر ان والدین کے لئے جو چند قطروں کو وہم کے سبب برا کہتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ اپنی ہی اولاد کو جیتے جی معذوری کے برزخ میں چھوڑ جاتے ہیں۔