پاکستانی نژاد امریکی شہری صائمہ محسن کو امریکہ کی ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ میں فیڈرل پراسیکیوٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔ وہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی مسلمان ہیں جنہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اخبار 'ڈیٹرائٹ فری پریس' کے مطابق باون سالہ صائمہ محسن دو فروری کو ڈیٹرائٹ میں قائم مقام وفاقی پراسیکیوٹر کا عہدہ سنبھالیں گی۔ وہ ڈیٹرائٹ کے موجودہ وفاقی پراسیکیوٹر میتھیو شنائڈر کی جگہ لیں گی جو یکم فروری کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے شنائڈر نے کہا کہ اُن کے بعد یہ عہدہ ایک بہترین وفاقی پراسیکیوٹر صائمہ محسن سنبھالیں گی اور وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی امیگرنٹ، مسلمان امریکی خاتون ہوں گی۔
صائمہ محسن 2002 سے امریکی محکمۂ انصاف کے اٹارنی آفس میں کام کر رہی ہیں۔ وہ محکمۂ انصاف کے وائلنٹ اینڈ آرگنائزڈ کرائم یونٹ، ڈرگ ٹاسک فورس اور جنرل کرائمز یونٹ میں فرائض سرانجام دے چکی ہیں۔
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) کے مطابق امریکی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جب کسی مسلمان خاتون کو قائم مقام یا مستقل وفاقی پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہو۔
امریکہ میں وفاقی پراسیکیوٹر امریکی محکمۂ انصاف کی طرف سے مقرر کردہ ایک قانونی افسر ہوتا/ہوتی ہے جو اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں وفاق کی طرف سے دائر کیے جانے والے کریمنل کیسز کی پیروی کرتا/کرتی ہے۔ وفاقی پراسیکیوٹر اُن مقدمات میں بھی وفاق کا دفاع کرتا/کرتی ہے جن میں وفاقی حکومت فریق ہوتی ہے۔
امریکہ کے وفاقی فوج داری نظامِ انصاف کے مطابق ان پراسیکیوٹرز کا وسیع اختیار ہوتا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ کب، کہاں، اور کس کے خلاف حتیٰ کہ کس فوج داری قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی ریاست مشی گن میں مسلمانوں کی بڑی آبادی مقیم ہے جب کہ پاکستانی امریکیوں کی کثیر تعداد بھی یہاں رہائش پذیر ہے۔ یہاں کئی مساجد بھی قائم ہیں۔
ریاست مشی گن میں محکمۂ انصاف میں ماضی میں بھی مسلمان خواتین کام کرتی رہی ہیں۔ تاہم وفاقی پراسیکیوٹر کے طور پر کسی بھی خاتون مسلمان کو پہلی بار یہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔
صائمہ محسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی پراسیکیوٹر کے طور پر خدمات سرانجام دینا اُن کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے اور قانون کی عمل داری کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گی۔