امریکہ کی ریاست نیو یارک میں سلمان رشدی پر دو دن پہلے ہونے والے جان لیوا حملے کے بعد اب ان کی حالت بہتر ہو رہی ہے اور وہ بات چیت کر رہے ہیں۔
سلمان رشدی پر جمعے کو حملہ اس وقت ہوا تھا جب وہ نیو یارک کے مغرب میں شتاقوا انسٹیٹیوٹ میں فن کی آزادی کے موضوع پر خطاب کرنے والے تھے۔
انسٹیٹیوٹ کے صدر نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ سرجری کے بعد اب انہیں وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔
سلمان رشدی پر حملے کے الزام میں گرفتار 24 سالہ ہادی ماتر کو ہفتے کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
جہاں انہوں صحت جرم سے انکار کیا۔ مشتبہ شخص کا تعلق ریاست نیوجرسی کے علاقے فیئر ویو سے ہے۔
ابھی تک جرم کے محرکات کے واضح نہیں ہوئے ہیں۔
سلمان رشدی پر حملے کے حوالے سے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سلمان رشدی انسانیت کے بارے میں گہری بصیرت رکھتے ہیں اور ان کا کہانی لکھنے کا فن بے مثال ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ دھمکیوں سے مرعوب ہوئے بغیر کبھی خاموش نہیں رہے اور ہمیشہ بہادری اور سچائی سے آفاقی انسانی اقدار پر قائم رہے۔ بغیر کسی خوف کے وہ اپنے خیالات کے اظہار کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو کسی بھی آزاد معاشرے کا بنیادی ستون ہے۔
واضح رہے کہ سلمان رشدی کی کتاب ’ سیٹینک ورسز‘ پر ایران میں 1988 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔دنیا بھر میں مسلمانوں کی بڑی تعدادان کی اس کتاب کی اشاعت پر غم و غصّے کا اظہار کیا تھا۔
کتاب کی اشاعت کے بعد آیت اللہ خمینی نے رشدی کے قتل کا ایک فتویٰ یا فرمان جاری کیا تھا۔
فتوے کے اعلان کے بعد سلمان رشدی نے نو سال تک مکمل تنہائی کی زندگی گزاری تھی، اس کے بعد وہ رفتہ رفتہ معمول کی زندگی میں لوٹ آئے۔
سلمان رشدی پر اس حملے بعد شاتاقوا انسٹیٹیوٹ میں سیکیورٹی انتظامات کے بارے میں سوال کھڑے ہوئے ہیں۔ ہفتے کو انتظامیہ نے کہا کہ وہ انسٹیٹیوٹ میں داخلے کے سلسلے میں سیکیورٹی اقدامات کو سخت کر رہی ہے۔
جمعے کو حملے کے بعد مصنف سلمان رشدی کو شدید زخمی حالت میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
سلمان رشدی کے ایجنٹ اینڈریو وائل نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بذریعہ ای میل مطلع کیا تھا کہ ان کی ایک آنکھ ضائع ہو سکتی ہے۔ اس حملے میں ان کے بازو کی اعصابی نسیں کٹ گئی ہیں اور چاقو کے وار سے جگر کو نقصان پہنچا ہے۔
ریاست نیویارک کی پولیس کے ترجمان نے حملے کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ 73 برس کے سلمان رشدی پر قاتلانہ حملے کے الزام میں 24 برس کے ہادی ماتر کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک شخص نے اس وقت شاتاقوا انسٹیٹیوٹ میں اسٹیج پر چڑھ کر سلمان رشدی پر حملہ کیا اور ہتھیار سے وار شروع کر دیے جب ان کو تقریر کے لیے دعوت دینے سے قبل ان کا تعارف کرایا جا رہا تھا۔
سلمان رشدی اس موقعے پر فرش پر گر گئے اور حملہ آور شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔ عینی شاہد کے مطابق حملہ آور نے 10 سے 15 وار کیے۔
دوسری طرف اخبار ’گارڈین‘ نے بھی پولیس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ سلمان رشدی کی گردن پر چھرے سے وار کیے گئے۔