’’اپنے بچھڑے بھائی علی حسن کو کراچی میں دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے مگر مجھے معلوم ہے کہ میں انہیں چھو نہیں سکتا۔ موبائل پر ہونے والی گفتگو گلے ملنے جیسا احساس نہیں دیتی اور نہ ہی میں ان سے ہاتھ ملا سکتا ہوں۔""
یہ کہنا ہے کہ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے رہائشی عابد حسن بقائی کا، جو 75 برس قبل اپنے بھائی علی حسن بقائی سے بچھڑ گئے تھے اور اب پاکستان کے شہر کراچی میں مقیم ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق علی حسن اور عابد حسن اب ویڈیو کالز کے ذریعے ایک دوسرے کے خاندانوں سے رابطے میں تو ہیں تاہم ان دونوں خاندانوں کے ملنے کے آثار کم ہی ہیں۔
سن 1947 میں جب پاکستان اوربھارت آزاد ہوئے تو ہزاروں خاندانوں کی طرح یہ دو بھائی بھی ایک دوسرے سے بچھڑ گئے تھے۔
مسلم اکثریت والا ملک پاکستان ہر سال 14 اگست کو جب کہ ہندو اکثریت والا ملک بھارت 15 اگست کو یومِ آزادی مناتے ہیں۔ رواں سال دونوں ممالک کو آزاد ہوئے 75 سال مکمل ہو گئے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کی آزادی کے وقت بچھڑ جانے والے دونوں بھائی آخری بار آٹھ سال قبل اس وقت ملے تھے جب بڑے بھائی علی حسن نے دہلی کا دورہ کیا تھا۔
ان کے مطابق اس کے بعد دونوں بھائیوں کی طرف سے متعدد بار ویزے کے حصول کے لیے کوشش کی گئی۔ ان کی درخواستیں دونوں ممالک کی طرف سے رد ہو جاتی ہے۔
اس دوران دونوں بھائی ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک نہ ہو سکے اور بڑے بھائی علی حسن دہلی میں وفات پانے والی اپنی دو بہنوں اور والدہ کی تدفین میں بھی شرکت نہ کر سکے۔
دونوں ممالک آزادی کے بعد سے اب تک تین جنگیں ہو چکی ہیں جن میں سے دو جنگیں کشمیر کے متنازع علاقے کی وجہ سے ہوئیں۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان 2019 میں کشیدگی میں اضافہ بھی دیکھا گیا تھا، جب دونوں ممالک کے جنگی جہاز ایک دوسرے کی فضائی حدود میں داخل بھی ہوئے۔
برطانیہ نے جنگ عظیم دوئم کے بعد برصغیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا جس کے نتیجے میں دونوں طرف سے بڑے پیمانے پر ہجرت ہوئی تھی جس کے دوران فسادات بھی ہوئے تھے۔
ویڈیوز دیکھیے |
بعض اندازوں کے مطابق اس ہجرت کے دوران لگ بھگ ڈیڑھ کروڑ افراد کو مذہب کی بنیاد پر اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا اور فسادات کے دوران مبینہ طور پر لاکھوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔