امریکہ کے صدارتی انتخابات کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ریاست نیو ہیمپشر میں ڈیموکریٹس کے پرائمری انتخآب میں سینیٹر برنی سینڈرز نے میدان مار لیا ہے۔
حیران کن طور پر سابق نائب صدر جو بائیڈن ووٹرز کے انتخاب میں ابتدائی تین امیدواروں میں بھی شامل نہیں ہو سکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد امیدواروں کے درمیان منگل کو ریاست نیو ہیمپشر میں ووٹنگ ہوئی جس کے دوران پارٹی کے رجسٹرڈ ووٹرز نے اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کے انتخاب کا یہ دوسرا مرحلہ تھا۔ اس سے قبل ریاست انڈیانا کے شہر ساؤتھ بینڈ کے سابق میئر پیٹ بٹیجج نے آئیووا کاکس میں برتری حاصل کی تھی۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ڈیموکریٹس اور ری پبلکن میں دو طریقۂ انتخاب، کاکس اور پرائمری رائج ہیں۔
امیدوار کے انتخاب کے لیے کاکس نامی طریقۂ انتخاب میں پارٹی کے رجسٹرڈ ووٹرز مختلف مقامات پر جمع ہوتے ہیں جس کے بعد امیدواروں کی پالیسیاں سننے کے بعد اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ تاہم پرائمری طریقۂ انتخاب میں رجسٹرڈ ووٹرز اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ ڈالتے ہیں۔
منگل کو ریاست نیو ہیمپشر میں پرائمری طریقۂ انتخاب کے تحت رجسٹرڈ ووٹرز نے امیدواروں کا انتخاب کیا۔
نتائج کے مطابق 78 سالہ سینیٹر برنی سینڈرز 26 فی صد ووٹ حاصل کر کے سرِ فہرست رہے جب کہ 38 سالہ پیٹ بٹیجج انتہائی کم فرق سے 25 فی صد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے۔
سینیٹر ایمی کلوبچر 20 فی صد ووٹ حاصل کر کے تیسرے، سینیٹر الزبتھ وارن نو فی صد ووٹوں کے ساتھ چوتھے اور سابق نائب صدر جو بائیڈن آٹھ فی صد ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر رہے۔
نیو ہیمپشر پرائمری کے نتائج دیکھتے ہوئے دیگر دو صدارتی امیدواروں سینیٹر مائیکل بینٹ اور سرمایہ کار انڈریو یانگ نے انتخابی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پرائمری کے نتائج کی آمد کے دوران اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ "بہت سے ڈیموکریٹس امیدوار آج میدان چھوڑ دیں گے۔ یہ انتہائی ناپختہ سیاسی ذہانت ہے۔"
نیو ہیمپشر پرائمری میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد سینیٹر برنی سینڈرز نے اپنے حامیوں سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ان کی آج کی فتح صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خاتمے کی ابتدا ہے۔
کاکس اور پرائمری سے قبل رائے عامہ کے جائزوں میں جو بائیڈن کو مضبوط ترین صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ تاہم حالیہ دو مقابلوں میں جو بائیڈن ابتدائی تین امیدواروں میں بھی شامل نہیں ہو سکے۔
یاد رہے کہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں پرائمری یا کاکس ہوں گے۔ امیدواروں کا اگلا امتحان 29 فروری کو جنوبی کیرولائنا میں ہو گا۔
ڈیموکریٹس کی جانب سے کاکس اور پرائمری مکمل ہونے کے بعد حتمی صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان ہو گا جس کا مقابلہ تین نومبر کو ری پبلکن پارٹی کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہو گا۔