موسم کی پیش گوئی کرنے والوں نے کہا ہے کہ ’ہری کین سینڈی‘ سے پیر کو امریکہ کے گنجان آباد مشرقی ساحل پر واقع اضلاع میں حالات خراب ہوں گے۔
ملک کے مشرقی ساحل کی طرف بڑھنے والے سمندری باد و باران پر مشتمل اس طوفان کے راستے میں موسم سرما کے باعث بننے والے دو دیگرطوفان بھی اس میں شامل ہونے کی توقع ہے جو اسے’’سُپر اسٹارم‘‘ میں تبدیل کردیں گے اور یہ قدرتی آفت چھ کروڑ لوگوں کو متاثر کرسکتی ہے۔
ماہرین نے اس طوفان کے پیر کی شب مشرقی ساحل سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی ہے۔
نیشنل ویدر سروس نے پیش گوئی کی ہے کہ اس طوفان کے باعث نیویارک کے ساحل پر اُٹھنے والی سمندر کی لہروں کی بلندی تین میٹر سے زائد ہوگی جو انسانوں کے لیے مہلک ثابت ہوسکتی ہیں۔
’سینڈی‘ کی ممکنہ تباہی کے پیش نظر بڑے شہروں بشمول واشنگٹن، فلیڈیلفیا اور نیویارک کے سرکاری اسکولوں اور دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا جاچکا ہے، جبکہ ٹریفک کی آمدو رفت بھی بند ہے۔
امریکہ میں پیر کو اسٹاک مارکیٹیں بند ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے بھی اپنے تمام اجلاس منسوخ اور دفاتر بند کر دیے ہیں۔
مشرقی حصوں میں طوفان کے باعث ریلوے کا نظام متاثر ہوا ہے جہاں شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرین سروس معطل اور ہزاروں پروازیں منسوخ کی جا چکی ہیں۔
پیر کو صُبح سویرے ’ہری کین سینڈی‘ کی ہواؤں کی رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی، جبکہ جھکڑوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 165 کلومیٹرفی گھنٹہ بتائی گئی ہے۔
صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ سینڈی ایک بڑا سمندری طوفان ہے، جسے ’سنجیدگی‘ سے لیا جانا چاہیئے اور جس سے نبرد آزما ہونے کے لیے ’تمام ضروری اقدام کیے جارہے ہیں‘۔
صدر نے صدارتی انتخابی مہم منسوخ کرتے ہوئے واشنگٹن میں قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق وفاقی ادارے کے عہدے داروں کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس کیا۔
بریفنگ کے بعد صدر نے کہا کہ سمندری طوفان سے نمٹنے کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائے جارہے ہیں اور مشرقی ساحل سمندر کے علاقوں میں رہنے والوں کو متنبہ کیا کہ طوفان کے خطرے کو غیر سنجیدگی سے نہ لیا جائے۔
ذرائع کے مطابق، سینڈی سمندری طوفان کے خطرے کےباعث مشرقی ساحل پر واقع اضلاع کے تمام اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے، جس سے 18 لاکھ بچے متاثر ہوں گے، اور اگر دیگر اضلاع کو بھی مدنظر رکھا جائے، جہاں بھی طوفان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، تو یہ تعداد بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔
اُدھر نیو یارک میں، جہاں رات کو بھی زندگی رواں دواں رہتی ہے، سینڈی کے خطرے کے پیش نظر حکام نے اتوار کے دن شام سات بجے سے شہر کے سب وے نظام کو بند کردیا ہے۔
گورنر اینڈریو کومو کے الفاظ میں: ’اتوار کی شام سات بجے سے، نیو یارک میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی نے اپنے سب وے سسٹم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
نیو یارک میں شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے کہ شمالی امریکہ کے اس سب سے بڑے مسافر بردار نیٹ ورک کی سہولت کو، جسے ایک دِن میں 43 لاکھ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں، بند کیا گیا ہو۔
ادھر، ’سُپرطوفان‘ کی پیش گوئی کے پیشِ نظر اِس وقت امریکہ کے مشرقی ساحل سمندر کے ساتھ ساتھ تیزی سے ضروری تیاریاں جاری ہیں۔ موسمیات کے ماہرین کے مطابق اب تک امریکی سرزمین سے ٹکرانے والا یہ سب سے بڑا سمندری طوفان ثابت ہو سکتا ہے۔
’سینڈی‘ بحرہ اوقیانوس سے آگے بڑھ رہا ہے اور خیال ہے کہ یہ جلد طوفانی کیفیت رکھنے والے موسم سرما کے دو نظاموں سے ٹکرانے والا ہے۔ موسمیات کے ماہرین اِسے ہائی برڈ ’سُپر اسٹارم‘ کا نام دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں کچھ علاقوں میں طوفانی ہوائیں، شدید بارشیں، سیلاب اور برف باری کے باعث نقصان کے خدشات لاحق ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 1200 کلومیٹر تک کے علاقے کو ہدف بنا سکتا ہے، جو پیر کی شام گئے ساحل سمندر سے ٹکرائے گا، جب کہ چھ کروڑ افراد اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
پہلے ہی، سمندری طوفان کی رفتار 120کلومیٹر فی گھنٹہ ہےجب کہ مرکزی طوفانی نقطے سے باہر کی طرف چلنے والے طوفانی جھکڑوں کے اثرات 165کلومیٹر فی گھنٹہ تک محسوس ہو سکتے ہیں۔
حکام نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے پاس پینے کا پانی، ڈبوں میں بند خوراک اور بیٹری کا وافر اسٹاک جمع کرلیں، اور کئی روز تک بغیر بجلی کے رہنےکے امکان کو ذہن میں رکھیں۔
نیو یارک، پینسلوانیہ، میری لینڈ، ورجینیا، نارتھ کیرولینا اور ملک کے دارالحکومت واشنگٹن کی ریاستوں میں ہنگامی حالات کا نفاذ کیا جاچکا ہے۔
ڈلاویر میں حکام نے لازمی انخلا کے احکامات صادر کردیے ہیں۔
نیو یارک سٹی کے میئر نے پیر کے روز اسکولوں کو، جن میں دس لاکھ سے زائد بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جب کہ کچھ نشیبی علاقوں میں سے آبادی کو نکالنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس حکام نے بتایا ہے کہ صدر براک اوباما نے ہنگامی کام انجام دینے والے وفاقی کارکنان سے کہا ہے کہ کسی بھی ریاست کی طرف سے امداد طلب کرنے کی صورت میں فوری ہنگامی کارروائی کرنے کے لیے تیار رہیں۔
صدر نے صدارتی مہم کے کچھ پروگرام منسوخ کر کے وائٹ ہاؤس میں رہنے کا اعلان کیا ہے، تاکہ طوفان کا جائزہ لینے کا کام انجام دیا جاسکے۔
طوفان کے پیشِ نظر، اُن کے ریپبلیکن چیلنجر اور سابق گورنر مِٹ رومنی نے بھی ورجینیا کی فیصلہ کُن ریاست میں صدارتی مہم کا پروگرام منسوخ کردیا ہے۔
سمندری طوفان سینڈی نے کچھ دن قبل کیریبین خطے میں اکھاڑ پچھاڑ کی، جس کے باعث بہاماز، کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔