ایک سعودی جج نے بدھ کے روز ایک معروف عالم دین کو موت کی سزا سنائی ہے، جو سعودی عرب میں شیعہ مسلک کے ماننے والوں کے لیے زیادہ حقوق کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
یہ بات، اُن کے بھائی، محمد النمر نے بدھ کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خبر دیتے ہوئے کہی ہے۔
فروری 2011ء میں ضلع قاطف میں مظاہرے ہوئےتھے، جہاں ملک کی شیعہ اقلیت آباد ہے، جس کے بعد جولائی 2012ء میں شیخ نمر النمر کو حراست میں لیا گیا تھا۔
سزا سنائے جانے کے بعد، قاطف میں تناؤ میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، جہاں ماضی میں بھی حکومت مخالف مظاہرے ہوتے رہے ہیں، جِن میں اقلیت کے خلاف مبینہ امتیاز کے خاتمے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم، گذشتہ ایک سال کے دوران، وہاں پر احتجاج کی شدت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
محمد النمر کا کہنا ہے کہ اُن کے بھائی کو دو برس قبل گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد سے تیل سے مالا مال اس ملک میں سخت احتجاجی مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔