داعش سے رابطے، سعودی عرب میں 400 مشتبہ افراد گرفتار

فائل

سعودی ذرائع کے مطابق، یہ گرفتاریاں ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کا مقصد دولت اسلامیہ کے اُس منصوبے کو ناکام بنانا تھا، جس میں صوبہ شرورہ میں مساجد، ایک سفارتی مشن، افواج اور سرکاری تنصیباب کو حملوں کا نشانہ بنانا تھا

داعش کے شدت پسند گروہ سے وابستگی کے شبے میں، سعودی عرب نے ہفتے کے روز 400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں زیادہ تر سعودی شہری شامل ہیں۔

سرکاری تحویل میں کام کرنے والی سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے سعودی وزارت داخلہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ گرفتاریاں ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں، جس کامقصد دولت اسلامیہ کے اُس منصوبے کو ناکام بنانا ہے جس میں صوبہ شرورہ میں مساجد، ایک سفارتی مشن، افواج اور سرکاری تنصیباب کو حملوں کا نشانہ بنانا تھا۔

اعلان سے ایک روز قبل عراق کے مشرقی صوبہ دیالہ کے ایک مصروف بازار کے مجمعے میں داعش نے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 115 افراد ہلاک ہوئے۔

وزارت داخلہ نے ہفتے کو گرفتار کیے گئے افراد پر الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے مئی میں ملک کے تیل سے مالا مال مشرقی علاقے کی ایک شیعہ امام بارگاہ کو نشانہ بناتے ہوئے دو خودکش بم حملے کیے تھے، جن میں 25سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایک سعودی شخص جسے کئی دیگر افراد کی مدد حاصل تھی، جون میں ایک شیعہ مسجد میں اپنے آپ کو بھک سے اڑا دیا، جس کے نتیجے میں 27 نمازی ہلاک ہوئے۔

حکومت نے نومبر میں ہونے والی شوٹنگ کے واقع میں بھی اس شدت پسند گروہ کو ملوث بتایا ہے، جس واقع میں آٹھ نمازی ہلاک ہوئے تھے۔ یہ واقع سعودی عرب کے مشرق میں الاحسہ کے گاؤں میں پیش آیا تھا۔

اِن حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، داعش نے کہا ہے کہ اُس نے اہل تشیع کے بدعتیوں کو ہدف بنایا تھا۔