جنگجووں کی مدد پر 13 سعودی باشندوں کو قید

فائل

سزا پانے والے تمام 13 افراد پر بیرونِ ملک سفر کرنے پہ پابندی بھی عائد کردی گئی ہے جو ان کی قید کے خاتمے کے بعد سے موثر ہوگی۔
سعودی عرب کی ایک عدالت نے بیرونِ ملک سرگرم جنگجووں کی مدد کرنے سمیت دیگر کئی الزامات کے تحت 13 سعودی شہریوں کو ایک سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'ایس پی اے' کے مطابق استغاثہ نے ملزمان پر سعودی مملکت کے خلاف سازش کرنے، مطلوب ملزمان کی مدد ، منی لانڈرنگ، رشوت ستانی اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے الزامات بھی عائد کیے تھے جنہیں عدالت نے درست قرار دے دیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سزا پانے والے تمام 13 افراد پر بیرونِ ملک سفر کرنے پہ پابندی بھی عائد کردی گئی ہے جو ان کی قید کے خاتمے کے بعد سے موثر ہوگی۔

عدالت نے مقدمے میں نامزد سات دیگر افراد کو عدم ثبوت کی بنیاد پر رہا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

سعودی عرب کی عدالتوں نے حال ہی میں گزشتہ دہائی کے دوران زور پکڑنے والی شدت پسندی سے متعلق زیرِ التوا مقدمات کے فیصلے سنانا شروع کیے ہیں جن کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں مشتبہ شدت پسندوں کو قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔

مسلمان شدت پسندوں کی جانب سے سنہ 2003 میں مملکت میں بم دھماکوں اور قتل کی وارداتوں کی نئی لہر کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد سعودی سکیورٹی فورسز نے ہزاروں مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر مقدمات درج کیے تھے۔

ان میں سے بیشتر افراد کے خلاف سعودی مملکت کے خلاف سازش کرنے، شدت پسند گروہوں سے رابطوں اور عراق اور افغانستان میں ہونے والی جنگوں میں شرکت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

تاہم اس کریک ڈاؤن پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اپنے تحفظات ظاہر کیے تھے اور سعودی حکام پر سکیورٹی خدشات کی آڑ میں حکومت سے اختلاف رکھنے والے پر امن سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا تھا۔

رواں سال فروری میں سعودی عرب کے حکمران شاہ عبداللہ نے ایک شاہی فرمان جاری کیا تھا جس کے تحت مسلح لڑائی میں شرکت کے لیے بیرونِ ملک جاری والے سعودی شہریوں کے لیے تین سے 20 سال اور شدت پسندوں گروہوں کو اخلاقی یا مادی امداد فراہم کرنے والوں کے لیے پانچ سے 30 سال تک قید کی سزائیں مقرر کی گئی تھیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی حکمران خاندان کو خدشہ ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی اور مسلح بغاوت اور مصر میں اسلام پسندوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن کے اثرات سعودی مملکت کو بھی متاثر کرسکتے ہیں اور ان اثرات کے تحت مملکت میں بنیاد پرستی کو فروغ مل سکتا ہے۔