اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس میں جاری جنگ کے دوران سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے امریکی حمایت یافتہ منصوبے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز " نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ ریاض کا یہ فیصلہ بڑھتی ہوی جنگ کے پیش نظر سعودی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر تیزی سے نظر ثانی کرنے کا اشارہ ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے تنازع نے سعودی مملکت کو ایران کے ساتھ بات کرنے پر بھی مجبور کیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے اس صورت حال کے بارے میں گفتگو کے لیے پہلی بار فون کال لی ۔ ریاض کی کوشش ہے کہ پورے خطے میں تشدد میں اضافے کو روکا جائے۔
رائٹرز کو دو ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سعودی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت میں تاخیر ہوگئی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا سعودی مملکت کے لیے ایک اہم قدم تھا جس کے بدلے میں ریاض امریکہ کے ساتھ ایک ممکنہ دفاعی معاہدے کو اصل انعام کے طور پر دیکھتا ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیم حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر تباہ کن حملے سے چھڑنے والی جنگ سے قبل اسرائیل اور سعودی عرب کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسے معاہدے کی طرف پیش رفت کر رہے تھےجو مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دے سکتا تھا۔
تازہ ترین تنازع سے قبل ذرائع ن کے مطابق سعودی عرب نے اشارہ دیا تھا کہ وہ اپنے امریکی دفاعی معاہدے کے حصول کی کوشش کو اسرئیل کی جانب سے فلسطینیوں کو ریاست کے قیام کے لیے رعایت نہ دینے کی صورت میں بھی پٹڑی سے اترنے کی اجازت نہیں دے گا۔
SEE ALSO: بائیڈن:دنیا کی ہر مہذب قوم کی طرح اسرائیل کو، جوابی کارروائی کا حق حاصل ہےخیال رہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے گزشتہ ہفتے اسرائیل پر حملہ کر کے 1,300 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف غزہ میں جوابی کارروائی میں 1500 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ریاض کی سوچ سے واقف پہلے ذریعہ نےرائٹرز کو بتایا کہ ابھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر بات چیت جاری نہیں رکھی جا سکتی ہے اور جب بات چیت دوبارہ شروع ہو گی تو فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی رعایتوں کے معاملے کو بڑی ترجیح دینے کی ضرورت ہوگی -
یہ تبصرہ ظاہر کرتا ہے کہ ریاض نے اسرائیل سے تعلقات کے استوار کرنے کے خیال کو ترک نہیں کیا ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ کے شہریوں کے لیے ہر ممکن احتیاط سے کام لے:بلنکنسعودی حکومت نے اس موضوع پر تبصرہ کرنے کے لیے رائٹرز کی ای میل کا ابھی تک کو ئی جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس جنگجو تنظیم کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے اور اس نے عام شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اس کارروائیوں کے دوران نقصان سے بچنے کے لیے غزہ کے جنوبی علاقے سے نکل جائیں۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ۔ ساتھ ہی امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اسرائیلی کارروائیوں میں بے گناہ فلسطینی شہریوں کو نقصان سے محفوظ رکھنے پر زور دیا ہے۔
اس خبر میں زیادہ تر معلومات خبر رساں ادارے ' رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔