|
سعودی عرب کی توانائی کی بڑی کمپنی آرامکو اتوار سے اپنے کچھ حصص کی فروخت شروع کر رہی ہے۔ ان حصص کی مالیت کا اندازہ تقریباً 13 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جو کمپنی کی کل مالیت کا تقربیاً 0.7 فی صد ہیں۔
کمپنی نے اپنے 10 فی صد شیئرز چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے مختص کیے ہیں۔ حصص کی فروخت 6 جون تک جاری رہے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی ملکیت کی اس کمپنی کی جانب سے شیئر کی بڑے پیمانے پر پیش کش میں بین الاقوامی سرمایہ کار کتنی دلچسپی لیتے ہیں، ایک بڑے امتحان ہے۔
پراجیکٹ بانڈ کے کوڈ نام سے پیش کیے جانے والے یہ شیئرز کمپنی میں سرمایہ کاروں کی بنیاد کو متنوع بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس سے قبل 2019 میں آرامکو نے پہلی بار اپنے حصص فروخت کیے تھے جس سے اسے ریکارڈ 25 ارب 60 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے تھے۔
حصص کی یہ فروخت سعودی بادشاہت کے بڑے پیمانے کے معاشی تنوع کے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔
SEE ALSO: سعودی عرب: سرکاری تیل کمپنی ’آرامکو‘ کے منافعے میں 90 فی صد اضافہماہرین کا کہنا ہے کہ آرامکو کے حصص میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو زیادہ منافع کی خواہش اور صورت حال سے منسلک خدشات کو مدنظر رکھنا ہو گا۔
دبئی میں قائم ایکویٹی ریسرچ ٹیلیمر کے سربراہ حسنین ملک کہتے ہیں کہ سرمایہ کاروں کو آرامکو کی جانب سے شیئرز کی اولین فروخت کے نیتجے میں زیادہ منافع کی توقع اور تیل کی پہلے سے بلند قیمتوں کے باعث کم پیداوار کے معاملات کو سامنے رکھنا ہو گا۔
آرامکو کے چیف فنانشل آفیسر زید المرشد اتوار سے حصص کی فروخت کے آغاز کے بارے میں کہتے ہیں کہ اب شیئر کی قیمت 2019 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اور اس وقت کمپنی کی مالیت 1.87 ٹریلین ڈالر ہے۔
آرامکو کے سی ای او امین ناصر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حصص کی نئی فروخت پہلے سے موجودہ اور نئے سرمایہ کاروں کے لیے کمپنی میں اپنی جگہ بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آرامکو کے لیے بھی اپنے شیئر ہولڈرز کی بنیاد کو وسعت دینے اور سرمایہ حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
آرامکو مارکیٹ میں اپنی قیمت کے لحاظ سے مائیکروسافٹ، ایپل، این ویڈیا، گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ اور ایمازون کے بعد دنیا کی چھٹی سب سے بڑی کمپنی ہے۔
سعودی عرب کے حقیقی حکمران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں جنہیں ایم بی ایس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ ایک ترقی پسند وژن کے ساتھ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے اربوں ڈالر کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ ان میگا پراجیکٹس میں کھیلیں، الیکٹراک گاڑیاں،نئی ایئر لائنز، جدید ٹیکنالوجی اور ملکی معشیت کے انحصار کو تیل پر سے اٹھا کر متنوع بنانا شامل ہے۔
انہوں نے قدیم روایتوں سے باہر نکل کر خواتین کو زندگی کے مختلف شعبوں میں مرودوں کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے ہیں۔
تاہم آرامکو کے حصص کی فروخت ایم بی ایس کے وژن 2030 کو فنڈ فراہم کرنے کا واحد ذریعہ نہیں ہے لیکن ایک آپشن ضرور ہے۔ ان کے منصوبوں میں شامل صرف ایک گیگا پروجیکٹ، نیوم پر، جو مستقبل کا ماحولیاتی شہر ہے، اخراجات کا تخمینہ 500 ارب ڈالر ہے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئیں ہیں)