|
ویب ڈیسک۔ سعودی عرب مزید گیمنگ کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری کے ساتھ گیمنگ کے عالمی نقشے پر نمایاں مقام بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بات کینیڈا میں گیمنگ انڈسٹری کے ایک ماہر نے،جو اس شعبے میں سعودی عرب کی عالمی گڑھ بننے کی کوششوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اے ایف پی کو بتائی۔
سیوی گیمز کے سی ای او برائن وارڈ نے سعودی ای اسپورٹس فیڈریشن کے سربراہ شہزادہ فیصل بن بندر بن سلطان ال سعود کے ساتھ جاپان میں ایک مشترکہ انٹرویو میں کہا کہ "ہم رکیں گے نہیں۔ "
مملکت پہلے ہی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 پروگرام کے تحت گیمنگ میں 38 ارب ڈالر کی کثیر سرمایہ کاری کر رہی ہے جو معیشت کو تیل سے دور رکھتے ہوئے اسے متنوع بنانے کے ایک منصوبے کا حصہ ہے۔
جولائی اور اگست میں اسپورٹس ورلڈ کپ کی میزبانی
ریاض جولائی اور اگست میں ای اسپورٹس ورلڈ کپ کی میزبانی بھی کرے گا، جب 2,500 گیمرز 60 لاکھ ڈالر کی انعامی رقم کے لیے مقابلہ کریں گے۔
سعودی ای اسپورٹس فیڈریشن کے سربراہ شہزادہ فیصل بن بندر بن سلطان ال سعود نے، جو ویڈیو گیمز کو اس بات کا کریڈٹ دیتے ہیں کہ ان کی وجہ سے انہیں زندگی کی تاریخ کے بارے میں بصیرت فراہم ہوئی ہے، کہا کہ اس ٹورنامنٹ سے سعودی عرب کو گیمنگ کے عالمی نقشے پر لانے میں مدد ملے گی۔
شہزادہ فیصل نے جو سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ،پی آئی ایف کے ذیلی ادارے سیوی سیوی کے وائس چیئرمین بھی ہیں، کہا کہ "گیمنگ انڈسٹری ایک ایسی چیز ہے جسے آپ ابھی شروع کر سکتے ہیں اور آپ کو 5 سے 10 برسوں میں نتائج نظر آئیں گے۔
اور اس لیے آگے بڑھنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے، بات چیت شروع کرنے کے لیے، اسپورٹس ایک بہترین انٹری پوائنٹ ہے۔" سیوی سعودی عرب میں قائم ویڈیو گیمز کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی ہے۔
گیمنگ کمپنیوں کے حصص کی خرید
سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے "ریذیڈنٹ ایول" بنانے والی کمپنی Capcom اور جاپان کی اہم کمپنی ننٹینڈو کے ساتھ ساتھ ایکٹیویژن بلیزرڈ اور الیکٹرانک آرٹس میں حصص خریدے ہیں۔
سیوی نے 2022 میں سویڈن کی کمپنی ایمبریسر میں 1.1 ارب ڈالر کا حصص خریدا اور گزشتہ سال 4.9 ارب ڈالر میں"مونوپولی گو!" کے پس پشت کار فرما امریکی موبائل گیمز کمپنی Scopely کو خریدا۔
سیوی نے ای اسپورٹس کے شعبے میں ٹورنامنٹ آرگنائزر ESL Gaming اور پلیٹ فارم FaceIt کوبھی خریدا ہے۔
SEE ALSO: سعودی عرب:گیمنگ انڈسٹری پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کیوں ؟گیمنگ سیکٹر کے سعودی اہداف
سعودی عرب کا مقصد ہے کہ وہ 2030 تک اپنی سرزمین پر 250 گیمنگ کمپنیاں اور اسٹوڈیوز، کھیلوں سے متعلق 39 ہزار ملازمتیں پیدا کر لے، فی کس پیشہ ور گیمرز میں ٹاپ تھری میں شامل ہو اور ایک بلاک بسٹر "AAA" گیم تیار کر لے۔
اس کے ساتھ ساتھ مقصد یہ ہے کہ گیمنگ کا حصہ مجموعی قومی پیداوار کا ایک فیصد ہو۔
شہزادہ فیصل نےکہا کہ "ہم 2030 تک اپنے اہداف تک پہنچنے کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم چیزوں کے بغور جائزے کے لیے بھی وقت نکال رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم صحیح اقدامات کر رہے ہیں اور پیسے کو بنا سوچے سمجھے خرچ نہیں کر رہے۔"
"کال آف ڈیوٹی" بنانے والی کمپنی ایکٹیویژن بلیزرڈ، الیکٹرانک آرٹس اور مائیکروسافٹ کے ایک سابق ایگزیکٹو اور سیوی کے سی ای او برائن وارڈ نے کہا، "مارکیٹ میں ہونے کے لیے، اسٹوڈیوز میں اچھی ٹیموں کی تلاش کے لیے یہ اچھا وقت ہے۔"
وارڈ نے کہا کہ انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی گیمنگ مہم "ہماری صنعت کی اقدار اور ثقافت کے مطابق" ہو گی۔
"ہمیں ایک حقیقی گیمز کمپنی کی طرح کام کرنے کے لیے مکمل آزادی دی گئی ہے۔ ہم ریاض میں قائم سیوی میں اس سے کچھ مختلف نہیں کرتے جو ہم اس صورت میں کرتے اگر ہم نیویارک، لاس اینجلس یا برلن میں ہوتے۔"
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس ہفتے جاپان کا دورہ کرنا تھا لیکن پیر کو ان کے معمر والد، شاہ سلمان کو پھیپھڑوں میں انفیکشن ہونے کے بعد دورہ منسوخ کر دیا تھا۔
SEE ALSO: سعودی فٹ بال لیگ: دنیا کے اسٹار فٹ بالرز کی افتتاح میں شرکتمشکلات
سن 2020 میں، Riot Games بنانے والی کمپنی "لیگ آف لیجنڈز" سعودی عرب میں 500 ارب ڈالر کی لاگت کے ایک سعودی اربن سٹی NEOM کی اسپانسر شپ کے ایک معاہدے سے اس کے بعد دستبردار ہو گئی تھی جب اس کے شائقین نے اس پر ایک ایسے ملک کے ساتھ کاروبار کرنے پر تنقید کی جہاں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ "سعودی عرب اور ہم سعودیوں کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں ہیں۔"
"اور میں اس کا بہترین جواب یہ ہی دے سکتا ہوں کہ آ کر دیکھیں اور آپ اس سرزمین پر دیکھیں گے وہ اس تصور سے بہت مختلف ہے جو وہاں موجود ہے۔"
SEE ALSO: سعودی عرب میں پہلا ’سوئمنگ سوٹ فیشن شو‘، اس پر کوئی ردعمل ہوگا؟مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ گیمنگ انڈسٹری، فٹ بال اور دوسرے شعبوں میں اسی طرح کی مہمات حقوق کے اس سنگین ریکارڈ سے متصادم ہیں، جس کے مطابق وہاں مخالفین کو قید کیا جاتا ہے اور پھانسیاں عام ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔