سعودی عرب کے فٹ بال کوچ ہاروے رنارڈ سمجھتے ہیں کہ فیفا ورلڈ کپ میں ہفتے کو پولینڈ کے ہاتھوں سعودی عرب کی شکست پر ان کی والدہ کو مایوسی ہوئی ہو گی۔
فرانس سے تعلق رکھنے والے کوچ کا کہنا ہے کہ فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران پولینڈ اور سعودی عرب کے درمیان کھیلا جانے والا یہ میچ ان کی والدہ کے لیے بہت اہم تھا کیوں کہ ان کی والدہ کے والدین کا تعلق پولینڈ سے تھا۔ تاہم رنارڈ کے بقول ان کی والدہ نے میچ کے دوران سعودی عرب کی قومی شرٹ پہنی۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق قبل ازیں ان کی والدہ نے قطر کے اسٹیڈیم میں میچ دیکھا تھا جس میں سعودی عرب کی ٹیم نے ارجنٹائن کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر اپ سیٹ کیا تھا۔
ہاروے نے خیال ظاہر کیا کہ ان کی والدہ ہر ہفتے دو یا تین میچ دیکھتی ہیں۔ ان کے بقول ان کی والدہ کو فٹ بال سے پیار ہے اور یقیناً وہ اس موقع پر بہت خوش ہوں گی۔
تاہم ہفتے کو کھیلے گئے سعودی عرب اور پولینڈ کے میچ کے دوران کوئی اپ سیٹ نہیں ہوا جب پولینڈ نے ان کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ اس موقع پر ان سے خوش نہیں ہوں گی۔ انہیں یقین ہے کہ وہ بہت رنجیدہ ہوں گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ہاروے رنارڈ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی والدہ سے کہیں گے کہ انہوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ کبھی حوصلہ نہیں چھوڑنا۔ ہمیشہ محنت کرنی ہے اور موقع دوبارہ واپس آئے گا۔
خیال رہے کہ پولینڈ سے شکست کے باوجود سعودی عرب کے پاس دوسرے راؤنڈ میں جانے کا موقع ابھی موجود ہے۔
رنارڈ کا کہنا تھا کہ جیسا کہ انہوں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ابھی موقع ہے۔
چون سالہ رنارڈ کو 2019 میں سعودی عرب کی ٹیم کے ساتھ منسلک ہونے کے بعد سے بہت پسند کیا جاتا ہے جب کہ ارجنٹائن سے فتح کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ہاروے رنارڈ کو بین الاقوامی سطح پر بہت پذیرائی بھی ملی ہے۔ ان کی وجہ سے زیمبیا پہلی بار 2012 میں افریقہ کپ جیتنے میں کامیاب ہوا۔
تین برس بعد ائیوری کوسٹ بھی ان ہی کی مرہون منت یہ ٹائٹل اپنے نام کرانے میں کامیاب رہا۔