وسیم صدیقی
سعودی عرب بدل رہا ہے، واقعی بدل رہا ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کی اور کیا مثال ہوگی کہ جہاں کی خواتین کے لئے عبایا پہننا ضروری تھا، یہاں تک کہ غیر ملکی سربراہ خواتین بھی حکمرانوں سے عبایا پہن کر ملاقات کرتی تھیں وہاں ملکی تاریخ میں پہلی بارا آئندہ ہفتے ’ فیشن ویک ‘ ہونے جا رہا ہے ۔
عرب فیشن کونسل‘کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ’ عرب فیشن شو ‘دارالحکومت ریاض کے ایکو فرینڈلی اپیکس سینٹرمیں 26 سے 31 مارچ تک اپنی تمام تر رعنائیوں اور رنگوں کے ساتھ جاری رہے گا۔
اتنا ہی نہیں بلکہ فیشن ویک کے دوسرے ایڈ یشن کا بھی ابھی سے اعلان کردیا گیا ہے جو رواں سال اکتوبر میں منعقد ہوگا۔
عرب فیشن کونسل کے ریاض میں ریجنل دفتر کی صدر اور سعودی شہزادی نورا بنت فیصل السعود نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاض میں ہونے والا پہلا عرب فیشن ویک عالمی سطح کے شو سے بھی کچھ زیادہ ہو گا جو سعودی عرب میں فیشن انڈسٹری کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں معیشت کو زیادہ فائدے مند بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
پیرس اورمیلان فیشن شوز کی فہرست میں شمار کئے جانے والے’ عرب فیشن ویک‘میں جو سال میں دوبار منعقد کیا جاتا ہے’ سی ناؤ بائے ناؤ کلیکشنز‘اور’پری کلیکشنز‘ پیش کئے جاتے ہیں۔
ریاض میں ہونے والے عرب فیشن ویک کی لائن اپ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اس لئے فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ فیشن ویک میں انتہائی جدید ملبوسات پیش کئے جائیں گے یا پھر سعودی روايات کو مدنظر رکھ کر ملبوسات سامنے لائے جائیں گے۔
گذشتہ چند مہینوں کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کے حق میں بہت سی اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ جنوری میں پہلی مرتبہ خواتین کو اسٹیڈیم میں جا کر فٹ بال میچز دیکھنے کی اجازت دی گئی جبکہ بہت سے ایسے شعبوں کے دروازے خواتین کے لئے کھول دیئے گئے جن میں اس سے پہلے قدم رکھنا خواتین کے لئے ممنوع تھا۔
طویل عرصے بعد سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر سے پابندی بھی اٹھا لی گئی ہے جس کا اطلاق رواں سال جون میں ہو گا۔
ماضی میں عرب فیشن ویک صرف دبئی میں منعقد ہوتا تھا۔ دبئی نے اپنا عرب فیشن ویک بھی کرانے کا اعلان کیا ہے جو 9 سے 12مئی تک ہو گا۔