عرب اتحاد کا یمن میں عارضی جنگ بندی پر غور

فائل

سعودی وزیرِ خارجہ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک یمن میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ایک رابطہ مرکز کے قیام پر بھی غور کر رہا ہے۔

سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب ملکوں کا اتحاد یمن کے مخصوص علاقوں پر اپنے فضائی حملے عارضی طور پر روکنے پہ غور کر رہا ہے تاکہ وہاں تک امداد کی رسائی ممکن بنائی جاسکے۔

سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں پر جاری حملے روکنے کے لیے اتحادی ملکوں اور فوجی کارروائی کی حمایت کرنے والی حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورہ کیا جارہا ہے۔

نئے سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے پیر کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ عرب اتحادی یمن کے بعض علاقوں میں مخصوص اوقات میں تمام فضائی حملے روکنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان کی رسائی ممکن ہوسکے۔

بیان میں سعودی وزیرِ خارجہ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک یمن میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ایک رابطہ مرکز کے قیام پر بھی غور کر رہا ہے۔

سعودی وزیر نے بیان میں کہا ہے کہ یمن میں امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے فضائی حملے روکنے کا فیصلہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 کی روشنی میں کیا جائے گا۔

مذکورہ قرار داد کے تحت یمن کے حوثی باغیوں اور ان کے اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے اور انہیں اپنے ہتھیار پھینک کر اپنے زیرِ قبضہ علاقے خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔

اپنے بیان میں عادل الجبیر نے حوثی باغیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے اتحادی طیاروں کی بمباری میں آنے والے تعطل کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی یا جنگ بندی کا احترام نہ کیا تو اتحادیوں کے حملے دوبارہ شروع ہوجائیں گے۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کےخلاف 10 ملکی عرب اتحاد کے گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری فضائی حملوں کے نتیجے میں صورتِ حال انتہائی خراب ہوچکی ہے اور ملک کے کئی علاقوں میں اشیائے ضرورت کی شدید قلت ہے۔