عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ مظاہروں کے خلاف حکومتی انتباہ کے باوجود، جمعرات کوملک کے مشرقی صوبے میں سینکڑوں شیعہ کارکن احتجاج کےلیے اکٹھے ہوئےجن پرسعودی پولیس نے گولیاں چلادیں۔
عینی شاہدین کے مطابق کم از کم ایک شخص زخمی ہوا۔
پولیس کی یہ کارروائی ایک ماہ قبل سعودی عرب کی طرف سے احتجاجی مظاہروں پر پابندی کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے۔
حکومت نے یہ پابندی اُس وقت لگائی جب مظاہرین کےکئی چھوٹے گروپوں نے جمع ہوکر قدامت پسند بادشاہت میں تبدیلی کا مطالبہ کیا۔
پابندی کے باوجود ، کارکن انٹرنیٹ کے ذریعے سعودی شہریوں پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ حکومت مخالف ’یوم الغضب‘ کے منانے کے لیے جمعے کو ریلی کےلیے سڑکوں پر نکل آئیں۔
سعودی عرب میں بڑی احتجاجی ریلیاں نکلنا ایک بہت ہی غیرمعمولی بات ہے، تاہم کئی ہزار افراد انٹرنیٹ گروپوں میں شامل ہوگئے ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جمعے کے دِن دارالحکومت ریاض میں احتجاج کیاجائے۔ منتظمیں کا کہنا ہے کہ وہ اِس ریلی میں اہم سیاسی اور سماجی تبدیلی کا مطالبہ کریں گے۔
فروری میں سعودی شاہ عبد اللہ نے کئی ایک اصلاحات کا اعلان کیا تھا جس کا بظاہرمقصد یہ تھا کہ شہریوں کی خوشنودی حاصل کی جائے تاکہ وہ مشرقِ وسطیٰ کے دیگر مقامات میں حکومت مخالف احتجاج کا راستہ نہ اپنائیں۔
اِن مراعات میں تنخواہوں میں اضافہ، سماجی پروگراموں پر زیادہ اخراجات کرنا اور بغیر سود قرضے فراہم کرنا شامل تھا۔