سعودی عرب کے نوجوان نے، جس پر امریکہ میں بم حملوں کی سازش تیار کرنے کا الزام ہے، جمعے کے روز امریکہ کی جنوبی ریاست ٹیکساس کی ایک عدالت میں پیش ہو کر اپنے خلاف عائد کیے گئے الزامات سنے۔
بیس سالہ خالد علی الدسری سعودی عرب کا شہری ہے جنھیں بدھ کو گرفتار کیا گیا۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانےکا ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی۔
محکمہٴ انصاف کا کہنا ہے کہ کالج کا طالب علم دھماکہ خیز مواد تیار کرنے پر تحقیق کرتا رہا اور اُس نے اہداف کی ایک فہرست تیار کر رکھی تھی جس میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کا ٹیکساس میں گھر بھی شامل تھا۔ وفاقی ایجنٹوں کا کہنا ہے کہ وہ تشدد پر مبنی جہاد کےعزائم رکھتا تھا۔
اُن کے وکیل روڈ روبسن نے جمعے کو ایک بیان جاری کیا جس میں اُنھوں نے کہا کہ اُن کے موکل کے خلاف فیصلہ دینے میں عجلت سے کام نہ لیا جائے اور امریکی قانونی نظام کی عزت ملحوظ خاطر رکھی جائے۔
قصور ثابت ہونے کی صورت میں الدسری کو عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔