امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک سعودی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر امریکہ کے کچھ اہداف پر بم حملے کرنے کا ارادہ رکھتا تھا، جس میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش کا گھر بھی شامل ہے۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے بتایا ہے کہ 20سالہ خالد علی الدسری سعودی شہری ہیں۔ اُنھوں نے اپنی ڈائری میں لکھا تھا کہ اُس نے انگریزی پر ’دسترس ‘حاصل کر لی ہے، سیکھ لیا ہے کہ کس طرح دھماکہ خیز مواد تیار کیا جائے، اپنے اہداف مقرر کر لیے ہیں، اور یہ ’جہاد کا وقت ‘نہیں ہے۔
الدسری کو بدھ کی رات گئے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کے الزام میں وفاق کی شکایت پر گرفتار کیا گیا۔
محکمہٴ انصاف کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے تکنیکی آلات کی مددسے نگرانی کرتے ہوئے الدسری کو آن لائن حرکات کرتے ہوئے پکڑا۔ تفتیش کاروں نے رپورٹ میں کہا ہے کہ الدسری نے دھماکہ خیز مواد پر تحقیق کی، اہداف بنائے اور اکثرو بیشتر اِی میل کے ذریعے اپنے آپ کو اطلاعات بھیجا کرتا تھا۔ محکمہٴ انصاف نے کہا ہے کہ ایک اِی میل کا عنوان ’ظالم کا گھر‘ رکھا جِس فہرست میں سابق صدر بش کے گھر کو شامل کیا گیا تھا۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الدسری نےمبینہ طور پر بم تیار کرنے کے لیے ضروری کیمیاوی مواد اور آلات خریدے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا ہے کہ گرفتاری سے قبل صدر براک اوباما کو اِس اقدام کے بارے میں اطلاع دی گئی تھی۔ کارنی نے کہا کہ اِس واقع سے یہاں اور بیرونِ ملک دہشت گردی کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت کی نشاندہی ہوتی ہے۔
سزا ہونے پر الدسری کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ وہ پہلی پیشی پرجمعے کو عدالت کے سامنے حاضر ہوگا۔
الدسری 2008ء میں اسٹوڈنٹ ویزا پر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوا۔
محکمہٴ انصاف کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ الدسری کی طرف سے اپنے ایڈریس پر روانہ کی گئی اِی میلز میں سے کچھ کی نوعیت تشدد پر مبنی جہادی پیغامات تھے، اور لکھا تھا کہ حملہ کرنے کی غرض سے امریکہ میں وہ ایک خاص اسکالرشپ حاصل کرنا چاہتاہے۔
مبینہ طور پر ایک اِی میل میں ایک پیغام لکھا ہوا تھا کہ، ’ کافروں کے ملک میں ایک عدد کارروائی، مسلمان ملکوں پر قابض فوجوں کے خلاف 10کارروائیاں کرنےکے برابر ہے۔‘