دائر کی گئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الطاف حسین کے بجائے ڈاکٹر فاروق ستار یا اُن کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کو سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ توہینِ عدالت کے نوٹس کی سماعت پیر کو ہوگی۔الطاف حسین لندن میں موجود ہیں جِس کے سبب اُن کے وکلاٴ کی طرف سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں دائر کی گئی ہے۔
پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے گزشتہ مہینے ایک عوامی جلسے میں الطاف حسین کی جانب سے عدالت سے متعلق نامناسب ریمارکس دیے جانے پر نوٹس جاری کیا تھا، جِس میں کہا گیا تھا کہ الطاف حسین 7جنوری کو سپریم کورٹ میں حاضر ہوں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ایڈووکیٹ فروغ نسیم اور قاضی خالد ایڈووکیٹ نے الطاف حسین کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الطاف حسین کے بجائے ڈاکٹر فاروق ستاریااُن کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
اِس کیس کی سماعت پیر کی صبح اسلام آباد میں ہوگی۔ ایم کیو ایم نےکیس کے لئے 9وکلا ٴکی خدمات حاصل کی ہیں ۔ نووکلاٴ میں ڈاکٹرفروغ نسیم ، قاضی خالد، رانا آصف ، عبداللہ کاکڑ ، پیر لیاقت علی، چوہدری محمد رمضان، احسن بھون، کامران مرتضیٰ اور بھجن داس تیجوانی شامل ہیں۔
الطاف حسین کا بیان اور سیاسی ڈورن حملہ
مذکورہ کیس کے علاوہ الطاف حسین کا گزشتہ روز دیا جانے والا ایک بیان بھی ہفتے کی رات سے اب تک عوام میں موضوع بحث بناہوا ہے۔ ایم کیوایم کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ تین دنوں کے دوران وہ بیان دیں گے جو میری طرف سے ’سیاسی ڈرون حملہ ‘ ہوگا اور اِس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوگا۔ عوام ذہنی طور پر خود کو تیار کرلیں۔
الطاف حسین نے یہ بیان ہفتے کی رات کراچی میں رابطہ کمیٹی کےاراکین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دیا تھا۔اِس دوران اُنھوں نے رابطہ کمیٹی کےاراکین سے ملک کی موجودہ سیای صورتحال پر تبادلہٴ خیال کیا۔
الطاف حسین کے اِس بیان میں کیا ہوگا اِس حوالے سے لوگوں نےمختلف پہلووٴں پرسوچناشروع کردیا ہے جِس کے سبب عوامی تشویش بڑھ گئی ہے اورتقریباً ہر شخص ایک دوسرے سے یہ معلوم کرنے اور اِس جانب اشارے پانے کی کوشش میں ہے کہ آخری یہ کس قسم کا ’سیاسی ڈورن حملہ‘ ہوسکتا ہے۔
پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے گزشتہ مہینے ایک عوامی جلسے میں الطاف حسین کی جانب سے عدالت سے متعلق نامناسب ریمارکس دیے جانے پر نوٹس جاری کیا تھا، جِس میں کہا گیا تھا کہ الطاف حسین 7جنوری کو سپریم کورٹ میں حاضر ہوں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ایڈووکیٹ فروغ نسیم اور قاضی خالد ایڈووکیٹ نے الطاف حسین کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الطاف حسین کے بجائے ڈاکٹر فاروق ستاریااُن کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔
اِس کیس کی سماعت پیر کی صبح اسلام آباد میں ہوگی۔ ایم کیو ایم نےکیس کے لئے 9وکلا ٴکی خدمات حاصل کی ہیں ۔ نووکلاٴ میں ڈاکٹرفروغ نسیم ، قاضی خالد، رانا آصف ، عبداللہ کاکڑ ، پیر لیاقت علی، چوہدری محمد رمضان، احسن بھون، کامران مرتضیٰ اور بھجن داس تیجوانی شامل ہیں۔
الطاف حسین کا بیان اور سیاسی ڈورن حملہ
مذکورہ کیس کے علاوہ الطاف حسین کا گزشتہ روز دیا جانے والا ایک بیان بھی ہفتے کی رات سے اب تک عوام میں موضوع بحث بناہوا ہے۔ ایم کیوایم کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ تین دنوں کے دوران وہ بیان دیں گے جو میری طرف سے ’سیاسی ڈرون حملہ ‘ ہوگا اور اِس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوگا۔ عوام ذہنی طور پر خود کو تیار کرلیں۔
الطاف حسین نے یہ بیان ہفتے کی رات کراچی میں رابطہ کمیٹی کےاراکین سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دیا تھا۔اِس دوران اُنھوں نے رابطہ کمیٹی کےاراکین سے ملک کی موجودہ سیای صورتحال پر تبادلہٴ خیال کیا۔
الطاف حسین کے اِس بیان میں کیا ہوگا اِس حوالے سے لوگوں نےمختلف پہلووٴں پرسوچناشروع کردیا ہے جِس کے سبب عوامی تشویش بڑھ گئی ہے اورتقریباً ہر شخص ایک دوسرے سے یہ معلوم کرنے اور اِس جانب اشارے پانے کی کوشش میں ہے کہ آخری یہ کس قسم کا ’سیاسی ڈورن حملہ‘ ہوسکتا ہے۔