’کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آتا ہے۔ کوئی سچ سے پردہ اٹھانے کو تیار نہیں۔ پولیس اور رینجرز کی کارکردگی قابل تحسین ہے‘: چیف جسٹس کے ریمارکس
کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی موجودگی اب تک ’ایک گہرا راز‘ بنی ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ عدالت عظمیٰ متعدد بار اس پر اپنی تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔
منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان، افتخار محمد چوہدری نے کراچی امن کیس کی سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’شہر قائد میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آتا ہے، کوئی سچ بتانے کو تیار نہیں‘۔
عدالت عظمیٰ کی کراچی میں واقع رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شہر میں امن و امان کے قیام کے لئے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔ لیکن، ابھی تک کوئی بھی اس سچ سے پردہ اٹھانے کو آمادہ نہیں کہ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آتا ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بنچ کررہا ہے۔ منگل کو وزارت داخلہ، پاکستان کوسٹ گارڈز، کسٹم حکام اور رینجرز نے کیس کے حوالے سے اہم رپورٹس عدالت کے روبرو پیش کیں۔
چیف جسٹس نے کسٹم حکام سے بھی کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی موجودگی کے حوالے سے استفسار کیا جس پر چیف کسٹم کلیکٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ ہم پہلے بھی تسلیم کرچکے ہیں۔ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ کراچی میں اسلحہ زمینی راستے کے ذریعے اسمگل ہو کر آتا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے تنبیہ کی کہ غیر قانونی اسلحے کو ملک کے اندر نہ آنے دینے کی ذمے داری کسٹم کی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کراچی کی صورتحال معلوم کی اور امن و امان کے حوالے سے آنے والی تبدیلی کے بارے میں پوچھا جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ شہر میں رینجرز اور پولیس کی کوششوں کے سبب امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے خوشی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ’نوگو ایریاز‘ کے حوالے سے دائر درخواستوں کا بھی جائزہ لیا۔ یہ درخواستیں کراچی کے 51شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئی تھیں۔ چیف جسٹس نے درخواستوں کی سماعت کے لئے 31اکتوبر کی تاریخ مقرر کی اور چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی رینجرز کو نوٹس جاری کردیے۔
منگل کو ہی ’نو گو ایریاز کیس‘ کی بھی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم حقیقی کو کچھ علاقوں میں داخلے کا مسئلہ ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مسائل میں نہ الجھتے ہوئے سب کے خلاف برابری کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔
منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان، افتخار محمد چوہدری نے کراچی امن کیس کی سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ، ’شہر قائد میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آتا ہے، کوئی سچ بتانے کو تیار نہیں‘۔
عدالت عظمیٰ کی کراچی میں واقع رجسٹری میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شہر میں امن و امان کے قیام کے لئے پولیس اور رینجرز کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔ لیکن، ابھی تک کوئی بھی اس سچ سے پردہ اٹھانے کو آمادہ نہیں کہ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کہاں سے آتا ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بنچ کررہا ہے۔ منگل کو وزارت داخلہ، پاکستان کوسٹ گارڈز، کسٹم حکام اور رینجرز نے کیس کے حوالے سے اہم رپورٹس عدالت کے روبرو پیش کیں۔
چیف جسٹس نے کسٹم حکام سے بھی کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی موجودگی کے حوالے سے استفسار کیا جس پر چیف کسٹم کلیکٹر محمد یحییٰ نے کہا کہ ہم پہلے بھی تسلیم کرچکے ہیں۔ اب بھی کہہ رہے ہیں کہ کراچی میں اسلحہ زمینی راستے کے ذریعے اسمگل ہو کر آتا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے تنبیہ کی کہ غیر قانونی اسلحے کو ملک کے اندر نہ آنے دینے کی ذمے داری کسٹم کی ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کراچی کی صورتحال معلوم کی اور امن و امان کے حوالے سے آنے والی تبدیلی کے بارے میں پوچھا جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ شہر میں رینجرز اور پولیس کی کوششوں کے سبب امن و امان کی صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے خوشی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ’نوگو ایریاز‘ کے حوالے سے دائر درخواستوں کا بھی جائزہ لیا۔ یہ درخواستیں کراچی کے 51شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئی تھیں۔ چیف جسٹس نے درخواستوں کی سماعت کے لئے 31اکتوبر کی تاریخ مقرر کی اور چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی رینجرز کو نوٹس جاری کردیے۔
منگل کو ہی ’نو گو ایریاز کیس‘ کی بھی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے اعتراف کیا کہ ایم کیو ایم حقیقی کو کچھ علاقوں میں داخلے کا مسئلہ ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی مسائل میں نہ الجھتے ہوئے سب کے خلاف برابری کی بنیاد پر کارروائی کی جائے۔