پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن درست سمت میں جاری ہے اور انھیں اس میں کامیابی حاصل ہورہی ہے۔
شہر کے علاقوں لیاری، میمن نگر، مظفر کالونی، ڈیرہ رحمن، ہزارہ چوک، ناظم آباد، فرنٹیئر کالونی اور سنگولین میں پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران مختلف جرائم میں ملوث، ہدف بنا کر قتل کرنے والے، بھتہ خور اور کالعدم شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 76 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
حکام کے مطابق ان افراد کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
شہر میں رینجرز کے ایک اعلیٰ عہدیدار برگیڈیئر حامد نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پولیس کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ کارروائیوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں ان کارروائیوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
’’ ابھی تک جو ہم نے آپریشنز کیے ہیں اس میں ایسا نہیں کہا جاسکتا کہ شہر میں کوئی منظم گروہ ہے یہ سب مختلف جرائم کرنے والے ہیں اور ان کے خلاف ہماری کارروائی جاری رہے گی۔ ۔ ۔ آپ دیکھیں گے کہ یہاں صرف وہی رہے گا جس کا روزی لکھی ہوئی ہے شریف آدمی ہے جو دوسرے ہیں وہ یا تو بھاگ جائیں گے یا مارے جائیں گے۔‘‘
ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم میں اضافے سے ایک طرف شہری خوف ہراس کا شکار ہوئے تو دوسری طرف کاروباری طبقے کی مشکلات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
گزشتہ ماہ سندھ کی صوبائی حکومت نے مرکزی حکومت کی حمایت سے شہر کا امن تباہ کرنے والوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
گوکہ اولاً اس آپریشن پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا لیکن بعد ازاں شہر کی ایک بااثر جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے اس آپریشن کی آڑ میں اس کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے۔
تاہم وفاقی اور صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر اور بلا امتیار شر پسند عناصر کے خلاف کی جارہی ہیں۔
شہر کے علاقوں لیاری، میمن نگر، مظفر کالونی، ڈیرہ رحمن، ہزارہ چوک، ناظم آباد، فرنٹیئر کالونی اور سنگولین میں پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے دوران مختلف جرائم میں ملوث، ہدف بنا کر قتل کرنے والے، بھتہ خور اور کالعدم شدت پسند تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 76 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
حکام کے مطابق ان افراد کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
شہر میں رینجرز کے ایک اعلیٰ عہدیدار برگیڈیئر حامد نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پولیس کے ساتھ کی جانے والی مشترکہ کارروائیوں کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں ان کارروائیوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
’’ ابھی تک جو ہم نے آپریشنز کیے ہیں اس میں ایسا نہیں کہا جاسکتا کہ شہر میں کوئی منظم گروہ ہے یہ سب مختلف جرائم کرنے والے ہیں اور ان کے خلاف ہماری کارروائی جاری رہے گی۔ ۔ ۔ آپ دیکھیں گے کہ یہاں صرف وہی رہے گا جس کا روزی لکھی ہوئی ہے شریف آدمی ہے جو دوسرے ہیں وہ یا تو بھاگ جائیں گے یا مارے جائیں گے۔‘‘
ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں حالیہ برسوں کے دوران ہدف بنا کر قتل کرنے اور بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم میں اضافے سے ایک طرف شہری خوف ہراس کا شکار ہوئے تو دوسری طرف کاروباری طبقے کی مشکلات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
گزشتہ ماہ سندھ کی صوبائی حکومت نے مرکزی حکومت کی حمایت سے شہر کا امن تباہ کرنے والوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
گوکہ اولاً اس آپریشن پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا لیکن بعد ازاں شہر کی ایک بااثر جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے اس آپریشن کی آڑ میں اس کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کے الزامات لگائے جاتے رہے۔
تاہم وفاقی اور صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر اور بلا امتیار شر پسند عناصر کے خلاف کی جارہی ہیں۔