پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی کے لیے محاذ آرائی کو محور بنانے کی بجائے باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔
جمعرات کو کرغزستان میں شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او) کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو غربت، نا خواندگی، امراض اور پسماندگی کے مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے اور سیاسی اختلافات اور حل طلب تنازعات مسائل کو مزید گھمبیر کر رہے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر رکن ملکوں چین، روس، بھارت، پاکستان، قازقستان، ازبکستان، تاجکستان اور کرغزستان کی قیادت بھی شریک ہے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی اجلاس میں شریک ہیں تاہم دونوں وزراء اعظم کی اس موقع پر کوئی ملاقات نہیں ہو سکی۔
قبل ازیں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بشکیک کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو اسپانسر اور اس کی معاونت کرنے والے ممالک کو جواب دہ بنائے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے علاوہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے عالمی کانفرنس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔
بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کے لیے بعض ملکوں کو اپنے تنگ نظری کے رویے کو تبدیل کرنا ہو گا۔ انھوں نے یہ بات اس وقت کہی جب وزیراعظم عمران بھی اجلاس میں موجود تھے۔
بعد ازاں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے بھارتی کشمیر کا نام لیے بغیر کہا کہ پاکستان غیر قانونی تسلط میں رہنے والے افراد کے خلاف ہونے والی دہشت گردی سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جس نے تن تنہا دہشت گردی کی جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان دیگر ممالک کو بھی اپنے تجربات سے مستفید کرنے کو تیار ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں پوری سرگرمی سے شامل رہا ہے‘‘۔
'افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں'
افغان تنازع کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ فریقین کو یہ احساس ہو گیا ہے کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کی قیادت اور سرپرستی میں امن و مصالحتی عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان چین، روس اور افغانستان کے ہمسایہ ملکوں کے مثبت کردار کو سراہتا ہے۔ عمران خان نے زور دیا کہ افغان تنازع کے حل کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے افغانستان کی معاونت کرنا نہایت اہم ہو گا۔
مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تشویش
وزیر اعظم عمران خان نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان (ایس سی او) کے رکن ملکوں کے ساتھ مل کر فریقین پر کشیدگی کم کرنے پر زور دے گا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ تمام فریقین کا مشترکہ پلان آف ایکشن پر عمل درآمد کرنا بین الاقوامی اور علاقائی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
عمران خان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
عمران خان نے شنگھائی تعاون کے اجلاس کے موقع پر چین کے صدر شی جن پنگ سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے روسی صدر ولا دی میر پوٹن سے غیر رسمی بات چیت کی۔