شام: داعش کے ’وحشیانہ حربوں‘ کی شدید مذمت

ترجمان

محکمہٴخارجہ نے داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے تمام شہریوں اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی ’فوری اور غیرمشروط رہائی‘ کا مطالبہ کیا۔۔۔داعش تمام مذاہب سے تعلق رکھنےوالے بے گناہ افراد کے خلاف وحشیانہ حربے استعمال کر رہا ہے، جب کہ اُس کے زیادہ تر شکار مسلمان ہیں

امریکہ نے منگل کے روز داعش کے ہاتھوں شام کے شمال مشرق میں واقع صوبہٴ ہساکہ میں، جہاں کے دیہی علاقے میں اشوریہ مسیحیوں کی اکثریت ہے، درجنوں شہریوں کے اغوا کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جن میں خواتین، بچے، پادری اور عمر رسیدہ افراد شامل ہیں۔

امریکی محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نےبدھ کو ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے دیہات کا گھیرا تنگ کر دیا ہے، جہاں سینکڑوں شہری پھنس کر رہ گئے ہیں، اور اطلاعات کے مطابق، دولت اسلامیہ کے مسلح لوگوں اور برادریوں کا دفاع کرنے والی مقامی افواج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں نے گھروں اور کلیساؤں کو نذرِ آتش اور تباہ کیا ہے، جب کہ تشدد کی اِس کارروائی کے نتیجے میں 3000 سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

محکمہٴخارجہ نے داعش کے ہاتھوں منگل کو اغوا کیے گئے تمام شہریوں اور یرغمال بنائے گئے تمام افراد کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’داعش کی جانب سے اُس کے منقسمانہ اہداف اور زہریلے عقائد سے اختلاف رائے رکھنے والی مذہبی اقلیت کو ہدف بنانے کی یہ کارروائی اُس کی ظالمانہ سوچ اور غیرانسانی سلوک کی غماز ہے‘۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ’داعش تمام مذاہب سے تعلق رکھنےوالے بے گناہ افراد کے خلاف وحشیانہ حربے استعمال کر رہا ہے، جب کہ اُس کے زیادہ تر شکار مسلمان ہی ہیں‘۔

جین ساکی نے کہا ہے کہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اور خطے بھر کے متعدد مذہبی راہنماؤں نے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی اجتماعی ہلاکتیں، زنا بالجبر، جسمانی غلامی، درے مارنے، سنگ پاشی، سولی پر لٹکانے، اذیت دینے اور قتل کے واقعات کی مذمت کی ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ شام کے لوگ نہ صرف داعش کے مضحکہ خیز حربوں اور ظالمانہ نظرئے کی زد میں ہیں، بلکہ ساتھ ہی اُنھیں اسد حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی بے رحمانہ مہم جوئی کا بھی سامنا ہے۔

حالیہ دِنوں کے دوران، اسد حکومت نے حلب میں اپنے فضائی حملے اور گولہ باری جاری رکھی ہے، جب کہ اُس نے دمشق کے مشرقی غوطہ اور دومہ کے مضافات پر تسلط جاری رکھا ہوا ہے اور ضرورتمندوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد کو منقطع کر رکھا ہے۔

بیان کے مطابق، اقوام متحدہ کی کمیشن کی جانب سے کی گئی چھان بین سے پتا چلتا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے روز بگڑی ہوئی صورت حال اب تک جاری ہے۔ اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کمیشن نے بتایا ہے کہ اسد حکومت کی جانب سے فضائی حملے، شدید گولہ باری، بلا سوچے سمجھے حراست میں ڈالنے، اذیت دینے، جسمانی تشدد اور قتل کی وارداتیں جاری ہیں۔ ’داعش کی طرح، یہ حربے جاری رکھ کر، اسد حکومت انسانی زندگی کی بُری طرح سے بے توقیری کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی اس دہشت گردی کا خاتمہ لانے کے لیے، داعش کو کمزور کرنے اور اُسے شکست دینے کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی قیادت جاری رکھی جائے گی، جب کہ مذاکرات کے ذریعے ایسے سیاسی حل کی کوشش جاری رہے گی، تاکہ خون خرابہ روکا جا سکے اور شام کے تمام لوگوں کے لیے آزادی، انصاف اور انسانی حرمت کو یقینی بنانے میں مدد دی جاسکے۔