امریکی محکمہ خارجہ نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشت گرد تنظیم اور حزب اللہ کے دہشت گرد حسین علی حزیمہ کو خصوصی عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔
اس بات کا اعلان محکمہ خارجہ کے ترجمان نے منگل کے روز جاری ایک اخباری اعلان میں کیا ہے۔
مزید برآں، محکمہ خارجہ نے جنداللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے اعلان میں ترمیم کی ہے، جس میں گروپ کا ابتدائی نام ’جیش العدل‘ اور اس سے منسلک فرضی نام و عرفیت شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’محکمہ خارجہ نے جنداللہ سے متعلق تفصیل کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور اس کا دہشت گرد تنظیم کا درجہ جاری رکھا ہے‘‘۔
محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ان کالعدم تنظیموں کو وسائل سے محروم کرنے سے متعلق تفصیل دی گئی ہے، تاکہ ’’حزیمہ، بی ایل اے اور جیش العدل دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی اور کارروائی نہ کر سکیں‘‘۔
اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امریکہ کے دائرہ کار کے اندر واقع اُن کی ساری املاک اور پراپرٹی میں ان کے مفادات پر روک لگا دی گئی ہے اور امریکیوں کی جانب سے ان کے ساتھ لین دین کرنے پر ممانعت عائد کر دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’بلوچستان لبریشن آرمی ایک مسلح علیحدگی پسند گروپ ہے، جو خاص طور پر پاکستان کے بلوچ نسل والے علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور سولین آبادی کو ہدف بناتا ہے‘‘۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’’بی ایل اے نے گذشتہ سال متعدد دہشت گرد حملے کیے، جن میں اگست 2018ء کا خودکش حملہ شامل ہے، جس میں بلوچستان میں چینی انجنیئروں کو نشانہ بنایا گیا۔ نومبر 2018ء میں کراچی میں چین کے قونصل خانے کا حملہ اور مئی 2019ء میں بلوچستان میں گوادر کے ایک پر تعیش ہوٹل پر حملہ شامل ہے‘‘۔
حزب اللہ کے’’حسین علی حزیمہ حزب اللہ کے یونٹ 200 کے سربراہ ہیں‘‘۔
محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو 1997ء میں غیر ملکی دہشت گرد اور 2001ء میں خصوصی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا؛ اور یہ کہ ’’یونٹ 200حزب اللہ کا انٹیلی جنس یونٹ ہے، جو حزب اللہ کے فوجی دستوں کی جانب اکٹھی کردہ اطلاعات کا تجزیہ کرتا ہے اور تخمینہ لگاتا ہے‘‘۔
جنداللہ کو 2010ء میں غیرملکی دہشت گرد گروپ اور پھر خصوصی غیر ملکی دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا تھا۔ گروپ نے 2012ء میں جیش العدل کا نیا نام اور نئی عرفیت اختیار کی۔
ابتدا سے ہی، گروپ متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے، جن میں بیسیوں ایرانی شہری اور سرکاری اہلکار ہلاک ہوئے؛ جن میں فروری 2019ء کا خودکش حملہ اور اکتوبر 2018 میں ایرانی سیکورٹی اہلکاروں کا اغوا کیا جانا شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آج کے اقدامات سے امریکی عوام اور بین الاقوامی برادری کو باخبر کیا جاتا ہے کہ حزیمہ اور ’بی ایل اے‘ نے دہشت گردی کی سرگرمیاں کی ہیں یا یہ گروہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کا خدشہ بنے رہے ہیں؛ جب کہ جنداللہ نے جیش العدل کا نام اپنا رکھا ہے، جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے، جس سے امریکہ کی قومی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہیں‘‘۔
اخباری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’دہشت گرد قرار دینے کی کارروائی کے ذریعے تنظیموں اور افراد کو بے نقاب اور اکیلا کیا جاتا ہے، تاکہ انھیں امریکی مالیاتی نظام تک رسائی سے محروم کیا جائے۔ مزید یہ کہ دہشت گرد قرار دیے جانے سے امریکی اداروں اور دیگر حکومتوں کے قانون کے نفاذ سے تعلق رکھنے والوں کو مدد مل سکے‘‘۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے کے مطابق، پاکستان نے امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان نے امریکی انتظامیہ کی طرف سے بلوچستان لبریشن آرمی کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کو نوٹ کیا ہے‘‘۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ بی ایل اے حالیہ عرصے میں ملک میں کئی دہشت گرد حملوں میں ملوث رہی ہے؛ اور 2006 سے اسے پاکستان میں کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امید ہے امریکہ کی جانب سے دہشت گرد فہرست میں شامل کیے جانے سے بی ایل اے کی کارروائیوں میں کمی ہوگی‘‘۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے، اس کے آرگنائزرز، معاونت کار اور بیرونی سرپرستوں کا بھی احتساب کیا جائے گا، اور انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا‘‘۔