امریکہ نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ مسائل کے حل کے لیے’مذاکرات کی راہ اپنائی جائے‘۔
یہ بات محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے منگل کو روزانہ اخباری بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
اُن سے معلوم کیا گیا تھا کہ ایسے میں جب پاکستان و بھارت کے درمیان ’لائن آف کنٹرول‘ پر کشیدگی میں اضافے کی اطلاعات آ رہی ہیں، تناؤ میں کمی لانے کے لیے، کیا امریکہ دونوں فریق سے رابطے میں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک میں سفارت خانے کی سطح پر امریکہ کی قابلِ قدر موجودگی ہے۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، اِس ضمن میں، اُن کے پاس کہنے کے لیے ’کوئی نئی بات‘ نہیں۔
ادھر، پاکستان اور بھارت سے سرحد پر ’بلا اشتعال‘ فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جِن میں دونوں طرف سےلوگوں کو ہلاک و زخمی کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، اور الزام ایک دوسرے پر دھرا گیا ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران، ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دوسری طرف، بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا ’فوجی مبصر گروپ‘ پاکستان اور بھارت میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گا۔
میانمار میں 3000 سے زائد قیدیوں کو عام معافی دیے جانے سے متعلق ایک سوال پر، امریکی محکمہٴخارجہ کی ترجمان نے إِس اقدام کا خیرمقدم کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ’یہ ایک اچھی پیش رفت ہے‘۔
ساتھ ہی، جین ساکی نے کہا کہ بتایا جاتا ہے کہ رہا ہونے والوں میں سیاسی قیدی بھی شامل ہیں، ’جو ایک خوش آئند اقدام ہے‘۔
سنہ 2011 میں سابق جنرل تھین سین کی قیادت میں برسرِ اقتدار آنے والی سول حکومت 1000سے زیادہ سیاسی قیدیوں کو رہا کر چکی ہے۔
داعش سے متعلق ایک سوال پر، محکمہٴخارجہ کی ترجمان نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ عراق یا شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائی میں بھرپور حصہ لے رہا ہے۔ تاہم، امریکہ سرزمین پر اپنے فوجی تعینات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
اُن سے پوچھا گیا تھا کہ شام اور ترکی کی سرحد پر کُرد علاقے میں ’کوبانی‘ کے قصبے میں لڑائی شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔ حالات کی سنگینی کے پیشِ نظر، کیا امریکہ کُردوں کی مدد کے لیے اپنی بری فوج بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پیر کی رات گئے اور منگل کی صبح سویرے کوبانی کے قریب دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر متعدد فضائی کارروائیاں کی گئیں، جِن میں شدت پسند گروہ کو کافی نقصان پہنچایا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ عراق اور شام میں ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف تشکیل دیے جانے والے بین الاقوامی اتحاد کے سربراہ، جنرل جان ایلن اِسی ہفتے علاقے کا دورہ کریں گے، جِس میں ترکی بھی شامل ہوگا، جہاں وہ اعلیٰ ترک حکام سے بات چیت کریں گے۔