امریکی محکمہٴ خارجہ نے ’کتیبت الامام البخاری‘ کو عالمی دہشت گردوں کی خصوصی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
متعلقہ شقوں کی رو سے ایسے غیر ملکی فرد یا تنظیم پر سخت قسم کی تعزیرات عائد کی جاتی ہیں، جن کے بارے میں یہ تعین کیا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں یا اُن سے دہشت گردی کا خوف لاحق ہے، جن سے امریکی شہریوں، قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا امریکہ کی معیشت کو دہشت گردی کی نوعیت کا خطرہ ہے۔
یہ بات محکمہٴ خارجہ کی خاتون ترجمان کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے گئے ایک اخباری بیان میں کہی گئی ہے۔
اعلان کے نتیجے میں ’کتیبت الامام البخاری‘ کو وسائل میسر نہیں ہوں گے، جو مزید دہشت گرد حملوں کی منصوبہ سازی میں اُنھیں درکار ہیں۔
کیے جانے والے اقدام میں گروپ کی تمام ملکیت اور امریکہ کی تحویل والے علاقے میں اُن کے مفادات پر بندش لاگو رہے گی؛ اور عمومی طور پر امریکی اس گروپ کے ساتھ کسی قسم کی مالی لین دین پر ممانعت ہوگی۔
’کتیبت الامام البخاری‘ ازبکستان کی سب سے بڑی مسلح فورس ہے جو شام میں لڑ رہی ہے۔ گروپ نے شمال مغربی شام کی لڑائی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے؛ جہاں وہ ’النصرہ محاذ‘ کے ہمراہ لڑ رہی ہے، جو شام میں القاعدہ سے منسلک ہے، جسے امریکی محکمہٴ خارجہ پہلے ہی غیر ملکی دہشت گرد تنظیم، اور عالمی دہشت گردی کی خصوصی فہرست میں شامل کیے جانے کا اعلان کر چکا ہے۔
اپریل، 2017ء میں ’کتیبت الامام البخاری‘ نے ایک وڈیو شائع کی جس میں مسلح افراد کو جھڑپوں میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، اور دسمبر، 2015ء میں ایک وڈیو پوسٹ کی جس میں بچوں کے تربیتی کیمپ کی عکس بندی کی گئی ہے، جہاں بچوں کو اسلحہ چلانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
افغانستان میں ’امام بخاری جماعت‘ طالبان سمیت جہادی تنظیموں سے مل کر لڑ رہی ہے؛ جب کہ شام میں وہ ’النصرہ محاذ‘ اور ’احرار الشام‘ سے منسلک ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے ایک اور اعلان کے مطابق، جو ایسپرمین کو عالمی دہشت گردی کی خصوصی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
جو ایسپرمین فرانسیسی شہری ہیں، جو داعش کے کیمیائی ہتھیاروں کے ایک سینئر ماہر ہیں۔
اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسپرمین شام میں داعش کی کیمیائی ہتھیاروں کی تشکیل کے کام کی نگرانی کے علاوہ محاذ جنگ پر کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیب کے نگراں رہے ہیں۔