امریکی محکمہٴ خارجہ نے موسیٰ ابو داؤد کو بیرون ملک دہشت گرد قرار دیا ہے، جو الجیریا کے سلفی گروپ کا سینئر رُکن ہے، جو اب اسلامی مغرب کی القاعدہ کے نام سے منسوب ہے۔
ترجمان نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ خصوصی انتظامی حکم نامے کے تحت اُن غیر ملکی دہشت گردوں کے خلاف اقدام کیا جاتا ہے، یا جو امریکی شہریوں یا امریکہ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی یا معیشت کے خلاف خطرے کا باعث ہو۔
اعلان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد، موسیٰ ابو داؤد کی امریکہ میں تمام ملکیت منجمد کردی گئی ہے، اور کسی امریکی کو اُن سے لین دین کی اجازت نہیں ہوگی۔
موسیٰ ابو داؤد سنہ 1992 سے دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ وہ الجیریا کے لڑاکا سلفی گروپ (جی ایس پی سی) کا دیرینہ سرغنہ رہا ہے جسے اب اسلامی مغرب کی القاعدہ (اے کیو ایم پی) کے نام سے جانا جاتا ہے جسے پہلے ہی بیرون ملک کی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے، جو دہشت گردی کے متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے۔ سنہ 2012 میں داؤد کو اے کیو ایم پی کا جنوبی خطے کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ اس حیثیت میں، داؤد نے چار سے پانچ فروری 2013ء میں متعدد دہشت گرد حملے کیے، جن میں الجیریا میں کنشیلہ کے فوجی بیرک شامل ہیں، جن میں کئی فوجی زخمی ہوئے؛ جب کہ جولائی 2013ء میں ماؤنٹ شامبی علاقے میں تیونس کے فوجی گشت پر حملہ کیا جس دہشت گردی میں نو فوجی ہلاک ہوئے۔
اعلان میں بتایا گیا ہے کہ داؤد ’اے کیو ایم پی‘ میں نئے ارکان کی بھرتی اور تربیت کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ فروری 2013ء میں اُنھیں تیونس میں ایک مشن دیا گیا جس شمالی افریقہ میں نئے ارکان اسلحے کے استعمال کے لیے بھرتی کرنا اور تربیت دینا تھا۔