پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں واقع دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیوں میں سے ایک نانگا پربت کو سر کرنے کے لیے جانے والے 14 غیر ملکی کوہ پیماؤں میں سے لاپتا ہونے والے دو کوہ پیماؤں کی تلاش جاری ہے۔
لیکن حکام کے مطابق تاحال اس میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے اور خراب موسم امدادی سرگرمیوں کی راہ میں ایک رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
پاکستان میں کوہ پیمائی سے متعلق تنظیم ’’الپائن کلب‘‘ کے ترجمان کرار حیدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ لاپتا ہونے والے کوہ پیماؤں میں سے البیرٹو زیرن بیریسٹی کا تعلق اسپین جب کہ ماریو گلائیکن کا تعلق ارجنٹینا سے ہے۔
پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں واقع نانگا پربت کا شمار دنیا کی خطرناک اور بلند ترین پہاڑی چوٹیوں میں ہوتا ہے۔
اس سے قبل بھی اس پہاڑی چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران کئی کوہ پیما اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
کرار حیدری کہتے ہیں کہ لاپتا کوہ پیماؤں کی تلاش کا کام گزشتہ چار دنوں سے جاری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کوہ پیماؤں کی ٹیم چلاس شہر سے 14 مئی کو روانہ ہوئی تھی اور پھر 18 مئی کو بونربیس کیمپ نانگاپربت سے اپنے مشن پہ روانہ ہوئی تھی۔
ٹیم میں شامل 11 دیگر کوہ پیما واپس بیس کیمپ بونر پہنچ گئے ہیں جب کہ مقامی پولیس کے مطابق ایک کوہ پیما بیس کیمپ سے مشن پر روانہ ہی نہیں ہوئے تھے۔
اس مشن پر روانہ ہونے والے کوہ پیماؤں کے ساتھ مقامی گائیڈ بھی تھے جو واپس بیس کیمپ پہنچ چکے ہیں۔
نانگا پربت آٹھ ہزار 126 میٹر بلند ہے اور یہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے۔ اس پہاڑی چوٹی کو "کلر ماؤنٹین" یا "خونی چوٹی" بھی کہا جاتا ہے۔
جون 2013ء میں نانگا پربت کے بیس کیمپ کے قریب شدت پسندوں کے ایک حملے میں نو غیر ملکی سیاحوں سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد گلگت بلتستان جانے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن اب حالات بہتر ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاح اس علاقے کا رخ کر رہے ہیں۔
نانگا پربت اور کے ٹو جیسی برف پوش بلند و بالا پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے ہر سال موسم گرما میں بڑی تعداد میں کوہ پیما گلگت بلتستان کا رخ کرتے ہیں۔
برطانوی نژاد امریکی کوہ پیما ونیسا او برائین پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سر کرنے کے لیے رواں ماہ پاکستان پہنچی ہیں اور آئندہ ماہ وہ اپنی مہم کا آغاز کریں گی۔
وہ اس سے قبل 2015ء اور 2016ء میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کر چکی ہیں لیکن خراب موسم کے سبب وہ اپنے اس مشن میں کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔
وینسا کے ساتھ کے ٹو سر کرنے والی ٹیم میں آٹھ کوہ پیما شامل ہیں جن میں سے تین کا تعلق چین، دو کا امریکہ، دو کا آئس لینڈ، ایک ناروے اور ایک سنگاپور سے ہیں۔