ایک پرائیویٹ کمپنی اسپیس ایکس کے خلائی جہاز کے ذریعے امریکہ سے چار خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔ یہ اسپیس ایکس کی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب دوسری انسان بردار پرواز ہے۔
اس سے قبل یہ کمپنی خلابازوں کو کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچا اور انہیں وہاں سے واپس لا چکی ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے کرہ ارض سے باہر انسان بردار راکٹ بھیجنے کا سلسلہ منقطع ہو جانے کے بعد امریکی خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر جانے اور وہاں سے واپسی کے لیے روس کے خلائی جہاز استعمال کر رہے تھے۔
اسپیس ایکس خلابازوں کو لے جانے اور واپس لانے کے لیے ایک خصوصی کیپسول ڈریگن استعمال کرتا ہے جو راکٹ کے ذریعے اپنی منزل مقصود تک پہنچایا جاتا ہے۔
سپس ایکس کی موجودہ پرواز کے ذریعے بھیجے جانے والے چار خلابازوں میں تین امریکی اور ایک جاپانی ہے جو ناسا کی جانب سے کمرشل پرواز کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجے جا رہے ہیں۔
توقع ہے کہ وہ پیر کو دیر گئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچ جائیں گے، جہاں تین خلاباز پہلے سے ہی موجود ہیں، جن میں سے دو روسی اور ایک امریکی ہے۔ وہ پچھلے مہینے کاغستان کے خلائی مرکز سے اس مہم پر گئے تھے۔
پرواز سے قبل اس خلائی مہم کے کمانڈر مائیک ہاپکز نے کہا کہ ان مشکل وقتوں میں اکھٹے کام کر کے آپ نے قوم اور دنیا کو متاثر کیا ہے۔
امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس اتوار کے روز خلابازوں کو اس سفر پر روانہ کرنے کے لیے فلوریڈا میں قائم ناسا کے خلائی مرکز گئے تھے اور پرواز کا مشاہدہ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پینس اسپیس ایکس کی پرواز کے وقت لانچنگ کے کنٹرول روم میں موجود تھے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ خلائی راکٹ کی زمین سے روانگی کے بعد تقریباً ایک منٹ تک میرا سانس رکا رہا۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اپنے قیام کے دوران خلاباز مختلف نوعیت کے سائنسی تجربات کریں گے، جن میں خلا میں مولیاں اگانا اور کشش ثقل کی عدم موجودگی میں خون کے سرطان کی ادویات پر تجربات شامل ہیں۔
خلاباز ایک نیا خصوصی ٹائلٹ بھی اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں جس کے متعلق ناسا کا کہنا ہے کہ اسے مستقبل کے چاند اور مریخ کی جانب خلائی مہمات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔