اسپیس ایکس نے اگلے چند مہینوں میں خلابازوں کو زمین کے مدار میں گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچانے سے قبل ایک مہنگا ترین کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس تجربے کا مقصد ہنگامی حالات میں راکٹ کو آگ لگ جانے کی صورت میں خلابازوں کو بحفاظت زمین پر واپس لانا تھا۔
اس تجربے کے لیے ریاست فلوریڈا میں قائم ناسا کے خلائی مرکز کیپ کینورل سے ایک راکٹ روانہ کیا گیا جس میں خلابازوں کا ایک کیپسول بھی موجود تھا۔ کیپسول میں دو انسانی مجسمے رکھے گئے تھے۔
پروگرام کے مطابق راکٹ کے فضا میں بلند ہونے کے چند منٹ کے بعد اس کے انجن بند کر دیے گئے جس سے اس میں آگ لگ گئی اور راکٹ جلتے ہوئے ایک گولے کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔ اس دوران راکٹ میں موجود خلابازوں کا کیپسول فوری طور پر راکٹ سے الگ ہو گیا۔
یہ ہنگامی صورت حال اس وقت پیش آئی جب راکٹ زمین سے تقربیاً 20 کلو میٹر کی بلندی پر تھا اور اس کی رفتار آواز کی رفتار سے کہیں زیادہ تھی۔ رفتار کے دباؤ سے کیپسول 44 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچ گیا۔ اس موقع پر کیپسول کے پیراشوٹ کھل گئے اور وہ آہستہ آہستہ بحراقیانوس میں اتر گیا جہاں اس میں سوار انسانی مجسموں کو بحفاظت نکالنے کے لیے امدادی کارکنوں کا بحری جہاز پہلے سے موجود تھا۔ یہ پوری مشق کامیابی کے ساتھ منٹوں میں مکمل ہو گئی۔
ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کی منیجر کیتھی لوڈرز کا کہنا ہے کہ یہ کامیاب تجربہ ہمارے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
سپیس ایکس کے فالکن نائن راکٹ کے ذریعے مستقبل قریب میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والے خلاباز ڈاگ ہرلی اور رابرٹ بنکن نے بھی ناسا کے خلائی مرکز سے اس کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔
ناسا نے اپنے راکٹ کے ذریعے خلاباز بھیجنے کا پروگرام 2011 میں بند کر دیا تھا اور اس کے بعد سے وہ اپنے خلاباز روس کے راکٹوں کے ذریعے بجھوا رہا تھا۔
تقریباً دس سال کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ امریکی خلاباز، ایک پرائیویٹ راکٹ کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے کے لیے امریکہ کی سرزمین سے پرواز کریں گے۔
ناسا نے تقریباً دس سال پہلے اپنے خلابازوں کی کرہ ارض سے باہر آمد و رفت کے لیے بوئنگ اور سپیس ایکس کمپنیوں سے اربوں ڈالر مالیت کا معاہدہ کیا تھا۔ تاہم تکنیکی مسائل کے باعث یہ پروگرام تاخیر کا شکار ہوتا رہا اور ناسا کو اپنے خلاباز بھیجنے کے لیے روس کو لاکھوں ڈالر کا معاوضہ ادا کرنا پڑتا رہا۔
پچھلے سال مارچ میں سپیس ایکس نے ایک راکٹ کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجا تھا جس پر کوئی خلاباز سوار نہیں تھا۔ مگر اگلے مہینے وہ راکٹ ایک تجربے کے دوران تباہ ہو گیا۔
اتوار کے روز کیے گیے کامیاب تجربے کے بعد اب یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ اس سال مارچ یا اپریل میں امریکہ سپیس ایکس کے ذریعے اپنے دو خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانہ کرے گا۔