پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری پر 80 فیصد معاملات طے پا گئے ہیں۔ مزید ایک ملاقات کی ضرورت ہو گی، جس میں تمام معاملات طے پا جائیں گے۔
واہگہ بارڈر پر کرتار پور راہداری کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے مذاکرات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اس راہداری کو 'کوریڈور فار پیس' قرار دیا ہے۔
مذاکرات کی مزید تفصیلات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ حتمی معاہدے سے قبل سفارتی آداب ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مزید تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقدس مقامات پر جتنی جگہ دستیاب ہے یا جس قدر ممکن ہو سکتا ہے پاکستان اس حد تک جا کر یاتریوں کو سہولیات دے گا۔ یہ تعداد 2ہزار، 5 ہزار یا 8 ہزار کچھ بھی ہو سکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
مذاکرات کے لیے بھارت کا آٹھ رکنی وفد ایس سی ایل داس کی قیادت میں واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچا تھا۔ تیرہ رکنی پاکستانی وفد کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل سارک اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل اقبال نے کی۔
بھارت کے بیورو آف انفارمیشن کی پریس ریلیز کے مطابق اس راہداری کی تکمیل سے روزانہ پانچ ہزار سکھ یاتری پاکستان جا سکیں گے۔ مذہبی مواقعوں پر یہ تعداد دس ہزار تک تجاوز کر جائے گی۔
کرتارپور راہداری منصوبہ کیا ہے؟
واضح رہے کہ کرتار پور راہداری کھولنے کا اعلان گزشتہ برس پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 28 نومبر کو کیا تھا۔ یہ ساڑھے 4 کلومیٹر طویل کوریڈور ہے جو ناروال میں سکھوں کے مقدس مقام گردوارا دربار صاحب کو بھارت کے شہر گرداس پور میں واقع ڈیرہ بابا نانک صاحب سے منسلک کرتا ہے۔
اس کوریڈور سے بھارت کے سکھ یاتری پاکستان میں اپنے مقدس مذہبی مقامات کی زیارات اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کر سکیں گے۔ جبکہ پاکستان اس کوریڈور کو ایک ویزا فری راستہ بنانے کا بھی خواہشمند ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس 23نومبر کو سکھوں کے مذہبی پیشوا گرونانک کا 550 واں یوم پیدائش منایا جائے گا۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ اس سے قبل کرتار پور راہداری کے معاملات طے پا جائیں۔ تاکہ اس مذہبی تہوار پر بھارت سے سکھ یاتری اسی راہداری سے مقدس مقامات تک جا سکیں۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی بھی یہی خواہش ہے کہ یہ راہداری بابا گرو نانک کے جنم دن کی تقریبات سے قبل کھول دی جائے۔
مذاکرات میں شامل ایک اعلٰی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بھارت چاہتا ہے کہ روازنہ پانچ ہزار یاتریوں کو کوریڈر کے ذریعے پاکستان آنے کی اجازت دی جائے اور ان سے فیس بھی وصول نہ کی جائے۔
اطلاعات کے مطابق مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں سکھ یاتریوں کے پاکستان میں داخلے کے طریقہ کار پر بھی گفتگو ہوئی۔ جبکہ رجسٹریشن، کسٹم، امیگریشن، کرنسی کی نوعیت اور حد، ٹرانسپورٹ کے انتظامات اور پاکستان میں قیام کی مدت کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بھارت کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ سرحد تک سڑک کی تعمیر ستمبر جبکہ پندرہ ہزار یاتریوں کی سہولیات کے لیے پیسنجر ٹرمینل کی تعمیر اکتوبر میں مکمل ہو جائے گی۔ گرو نانک کی 550ویں یوم پیدائش کے موقع پر یاتری اس کوریڈور کا استعمال کر سکیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت میں کرتار پور راہداری کے حوالے سے مذاکرات کا یہ دوسرا دور ہے۔ اس سے قبل مارچ 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات بھارت میں ہوئے تھے۔ تاہم بھارت میں انتخابات کے باعث اپریل میں شیڈول مذاکرات کے مزید ادوار ملتوی ہو گئے تھے۔
کرتار پور راہداری کو امن کی علامت بناتے ہوئے واہگہ سرحد پر پاکستانی وفد کی جانب سے پودا بھی لگایا گیا۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ انہوں نے بھارتی وفد کو بھی دعوت دی تھی کہ مل کر پودا لگاتے ہیں لیکن ان کے پاس وقت کم تھا۔