امریکہ کے محکمہ انصاف نے پیر کے روز کہا کہ نیویارک شہر میں چینی حکومت کی جانب سے ایک خفیہ پولیس چوکی کے قیام میں مدد کے الزامات میں دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور چین کی قومی پولیس سے وابستہ تین درجن سے زیادہ پولیس افسروں پر امریکہ میں موجود چینی سیاسی مخالفین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔
ایک ساتھ چلائے گئے یہ مقدمات حالیہ برسوں میں جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ان سلسلہ وارمقدمات کا حصہ ہیں جن کا مقصد امریکہ میں جمہوریت نواز کارکنوں اور بیجنگ کی پالیسیوں پر کھلے عام تنقید کرنے والوں کی تلاش سےمتعلق چینی حکومت کی کوششوں میں خلل ڈالنا ہے۔
ان میں سے ایک مقدمے کا تعلق مین ہیٹن کے چائنا ٹاون کے مضافات میں واقع پبلک سیکیورٹی سے متعلق چینی وزارت کی ایک مقامی شاخ سے ہے، جو ایف بی آئی کی ایک تحقیقی کارروائی کے دوران گزشتہ موسم خزاں میں بند ہو گئی تھی ۔
محکمہ انصاف کے مطابق، جن دو افراد پر چوکی کے قیام کا الزام عائد کیا گیا ہے وہ چینی حکومت کے ایک اہل کار کی ہدایت اور کنٹرول کے تحت کام کر رہے تھے اور انہوں نے تحقیقات سے آگاہ ہونے کے بعد اس اہل کار کے ساتھ بات چیت کو اپنے فون سے حذف کر دیا تھا۔
SEE ALSO: نیویارک میں چینی پولیس اسٹیشن، معاملہ کیا ہے؟برونکس کے 61 سالہ ہیری لو جیانوانگ اور مین ہیٹن کے 59 سالہ چن جن پنگ کے نام سے شناخت کیے جانے والے ان دونوں افراد کو پیر کی صبح ان کے گھروں سے گرفتار کیا گیا۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان کے پاس ایسے وکیل تھے جو ان کی طرف سے تبصرہ کر سکتے تھے۔
نفاذ قانون سے متعلق امریکی حکام نے کہا ہے کہ ان دنوں افراد نے کسی بھی موقع پر محکمہ انصاف میں کسی غیر ملکی حکومت کے کارندوں کے طور پر رجسٹر نہیں کیا تھا ۔
حکام کے مطابق اگرچہ پولیس کی اس بیرونی چوکی نےچینی شہریوں کو ان کے چینی ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید میں مدد جیسی کچھ بنیادی خدمات انجام دی تھیں لیکن اس نے ایک اور خطرناک کا م بھی کیا تھا جس میں چینی حکومت کو کیلی فورنیا میں رہنے والے چینی نسل کے ایک جمہوریت نواز کارکن کا پتہ لگانے میں مدد شامل تھی۔
بروکلین میں اعلیٰ وفاقی پراسیکیوٹر، امریکی اٹارنی بریون پیس نے ایک نیوز کانفرنس میں گرفتاریوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا، کہ نیو یارک سٹی نیویارک کے بہترین پولیس ڈیپارٹمنٹ کا شہر ہے۔ ہمیں اپنے عظیم شہر میں خفیہ پولیس اسٹیشن کی ضرورت نہیں ہے ۔
اس رپوٹ کا مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے ۔