|
کراچی — پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اتوار کو دو مذہبی گروہوں میں ہونے والے تصادم میں دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔
کراچی کی شارع قائدین پر اتوار کی رات ایک مذہبی جماعت نے کانفرنس منعقد کرنی ہے جس میں شرکت کے لیے مختلف علاقوں سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔
رپورٹس کے مطابق کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے شرکا کا گولیمار کے علاقے میں ایک اور گروہ سے تصادم ہوا دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آ کر دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔
حکام کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کو سول اسپتال پہنچایا گیا۔
اس دوران مشتعل افراد نے مقامی بازار اور دکانیں بند کروا دیں۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہراہ پر کچھ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں موجود ہیں جن کو نذرِ آتش کیا گیا ہے۔
سندھ کے گورنر کامران ٹیسوری نے ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی سے رابطہ کر کے فائرنگ کی تفصیلات طلب کیں۔
گورنر نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ شہر میں امن و امان ہر صورت برقرار رکھا جائے۔
ایڈیشنل آئی جی پولیس جاوید اوڈھو کے مطابق کشیدہ صورتِ حال پر قابو پایا جا رہا ہے۔
ان کے بقول پولیس کے اعلیٰ حکام خود موقع پر موجود ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کراچی کے علاقے گولیمار میں فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ریلی پر فائرنگ کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ شہر میں کسی کو امن خراب کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
سندھ کے وزیرِ داخلہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پولیس چیف کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
قیام امن کے لیے پیرا ملٹری فورس رینجرز کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ چکی ہے۔
وزیرِ داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بھی سیکیورٹی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ قانون شکن عناصر کے خلاف تیز ترین کارروائی کر کے انہیں گرفتار کیا جائے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث گروہوں کے کارکنوں سمیت ان کے سر پرستوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔